سوال:
میرے شوہر نے تین سال پہلے مجھے بذریعہ ڈاک طلاق بھیجی تھی، جس کے ایک مہنہ بعد بعد صلح نامہ ہوا اور میں واپس چلی گئی تھی، اب پھر ناچاقی کے بعد میرے شوہر پچھلے مہینے بذریعہ ڈاک مجھے تین طلاق لکھ کر بھیج دی ہیں، انہوں نے طلاق 11 جولائی 2024 کو لکھوائی تھی، جبکہ مجھے وہ پیپر 20 کے بعد موصول ہوا، میں عدت گزار رہی ہوں، لیکن اب میرا شوہر روزانہ رابطہ کررہا ہے کہ میں واپس لانا چاہتا ہوں، صلح کرنا چاہتا ہوں، وہ کہتے ہیں کہ اس میں تین مہینے کا وقت ہوتا ہے کہ ہم صلح کرلیں۔ آپ سے گزارش ہے کہ مجھے بشریعت محمدی اس مسئلہ کا حل بتائیں کہ کیا اس میں کوئی گنجائش ہے؟
جواب: واضح رہے کہ ایک یا دو طلاقیں دینے کے بعد عدت کے اندر رجوع یا عدت گزرنے کے بعد میاں بیوی کی باہمی رضامندی سے تجدیدِ نکاح کے ذریعے رشتہ ازدواج کو دوبارہ بحال کیا جاسکتا ہے، لیکن تین طلاقیں دینے کے بعد نہ رجوع ہوسکتا ہے اور نہ ہی نکاح کے ذریعے رشتہ ازدواج دوبارہ بحال ہوسکتا ہے۔
پوچھی گئی صورت میں اگر آپ کے شوہر نے پہلے ایک طلاق دینے کے بعد رجوع کرکے پھر بذریعہ ڈاک تین طلاقیں لکھ کر بھیجی ہیں تو اس سے تینوں طلاقیں واقع ہوکر حرمت مغلظہ ثابت ہوگئی ہے، اب نہ رجوع/صلح ہوسکتا ہے اور نہ ہی دوبارہ نکاح ہوسکتا ہے۔
واضح رہے کہ تین طلاقوں کے بعد دوبارہ نکاح کی صرف ایک ہی صورت ہے کہ عورت عدت گزار کر کسی اور مرد سے نکاح کرے اور اس سے ازدواجی تعلقات قائم کرے، پھر وہ اسے اپنی مرضی سے طلاق دیدے یا اس کا انتقال ہوجائے تو پھر وہ عورت عدت گزار کر اگر اپنے سابقہ شوہر نکاح کرنا چاہے تو کرسکتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (البقرۃ، الایة: 230)
فَإِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُ مِنْ بَعْدُ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ فَإِنْ طَلَّقَهَا فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِمَا أَنْ يَتَرَاجَعَا إِنْ ظَنَّا أَنْ يُقِيمَا حُدُودَ اللَّهِ وَتِلْكَ حُدُودُ اللَّهِ يُبَيِّنُهَا لِقَوْمٍ يَعْلَمُونَo
صحیح البخاری: (2014/5، ط: دار ابن کثیر)
عن عائشة: أن رجلا طلق امرأته ثلاثا، فتزوجت فطلق، فسئل النبي صلى الله عليه وسلم: أتحل للأول؟ قال: (لا، حتى يذوق عسيلتها كما ذاق الأول).
الهداية: (254/2، ط: دار إحياء التراث العربي)
وإذا طلق الرجل امرأته تطليقة رجعية أو تطليقتين فله أن يراجعها في عدتها رضيت بذلك أو لم ترض " لقوله تعالى: {فأمسكوهن بمعروف} [البقرة: ٢٣١] من غير فصل ولا بد من قيام العدة لأن الرجعة استدامة الملك ألا ترى أنه سمى إمساكا وهو الإبقاء وإنما يتحقق الاستدامة في العدة لأنه لا ملك بعد انقضائها " والرجعة أن يقول راجعتك أو راجعت امرأتي " وهذا صريح في الرجعة ولا خلاف فيه بين الأئمة.
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی