سوال:
شوہر نے ایک طلاق دی ہے، مکمل تین حیض گزرنے کے بعد شوہر کا اقرار ہے کہ تین طلاقیں دی ہیں، براہ کرم رہنمائی فرمائیں کہ ایسی صورت میں کتنی طلاقیں واقع ہوئی ہیں؟
تنقیح: محترم! آپ کا سوال مبہم ہے، اس کی وضاحت فرمائیں کہ شوہر نے عدت سے پہلے کیا صرف ایک ہی طلاق دی تھی اور اب دعوی کر رہا ہے کہ تین دے چکا ہے یا کوئی اور صورت درپیش ہے؟ اس وضاحت کے بعد ہی آپ کے سوال کا جواب دیا جاسکتا ہے۔
جواب تنقیح: جی مفتی صاحب! عدت سے پہلے ایک ہی طلاق دی گئی ہے اور پھر عدت کے مکمل ہونے کے بعد اس نے چند لوگوں کے سامنے تین طلاقوں کا اقرار کیا ہے۔
جواب: سوال میں ذکر کردہ صورت میں چونکہ شوہر عدت گزر جانے کے بعد تین طلاقیں دینے کا اقرار کررہا ہے تو شوہر کا یہ اقرار سابقہ واقعہ (ایک طلاق) کی تفسیر اور وضاحت ہے، گویا کہ شوہر نے تین طلاقیں دی تھی، البتہ بیوی کی موجودگی میں صرف ایک ہی کہی تھی، لہذا اس صورت میں تین طلاقیں ہی شمار ہوں گی اور شوہر کو رجوع کا اختیار حاصل نہیں ہوگا، اور چونکہ عورت کی عدت گزر چکی ہے، اس لیے اگر عورت کسی اور جگہ نکاح کرنا چاہے تو کرسکتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (البقرۃ، الایة: 230)
فَاِنۡ طَلَّقَہَا فَلَا تَحِلُّ لَہٗ مِنۡۢ بَعۡدُ حَتّٰی تَنۡکِحَ زَوۡجًا غَیۡرَہٗ ؕ فَاِنۡ طَلَّقَہَا فَلَا جُنَاحَ عَلَیۡہِمَاۤ اَنۡ یَّتَرَاجَعَاۤ اِنۡ ظَنَّاۤ اَنۡ یُّقِیۡمَا حُدُوۡدَ اللّٰہِ ؕ وَ تِلۡکَ حُدُوۡدُ اللّٰہِ یُبَیِّنُہَا لِقَوۡمٍ یَّعۡلَمُوۡنَ o
الهداية: (257/2)
"وإن كان الطلاق ثلاثا في الحرة أو ثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره نكاحا صحيحا ويدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها".
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی