سوال:
حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ زمین و آسمان کی تخلیق سات دنوں میں ہوئی، جبکہ قرآن سے چھ دنوں میں تخلیق ہونا معلوم ہوتا ہے، براہ کرم اس تضاد کا جواب عنایت فرمائیں۔
جواب: اس سلسلے میں قرآن کریم کی آیات میں صراحت کے ساتھ منقول ہے کہ زمین و آسمان کی تخلیق چھ دن میں ہوئی ہے ۔
زمین و آسمان کی تخلیق کے سلسلے میں دنوں اور ان میں ترتیب کا ذکر جن روایاتِ حدیث میں آتا ہے، ان کو قرآن کریم کی آیات کی طرح قطعی اور یقینی نہیں کہا جا سکتا، بلکہ یہ احتمال ہے کہ ایسی روایات اسرائیلی ہوں، جیسا کہ حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ نے مسلم شریف کی حدیث( جس میں سات دن کا ذکر ہے) کو صحیح مسلم کے عجائب میں سے قرار دیا ہے اور امام بخاری کے حوالے سے ذکر کیا ہے کہ انہوں نے اپنی کتاب " تاریخ کبیر" میں اس حدیث کو معلول قرار دیا ہے ۔
لہذا اس مسئلے میں قرآن کریم کو اصل قرار دے کر مقصود کو متعین کیا جائے گا، چنانچہ قرآن کریم کی آیات کے مطالعے سے یہ بات قطعی طور پر ثابت ہوئی کہ زمین و آسمان کی تخلیق چھ دن میں ہوئی ہے ، اور صحیح مسلم کی حدیث( جس میں ذکر ہے کہ زمین و آسمان کی تخلیق ٧ دن میں ہوئی) کو ترجیح نہیں دی جائے گی۔ ( مستفاد ازتفسیر معارف القرآن :721/7، ط: ادارة المعارف)
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی