عنوان: قضاء نمازوں کا فدیہ(1115-No)

سوال: فوت شدہ نمازوں کا فدیہ کیا ہے؟ کیا زندگی میں فوت شدہ نمازوں کا فدیہ دے سکتے ہیں؟

جواب: واضح رہے کہ زندگی میں اپنی فوت شدہ نمازوں کی قضاء کرنا ضروری ہے، لہذا زندگی میں فوت شدہ نمازوں کی طرف سے فدیہ ادا کرنا کافی نہیں ہوگا۔
اگر کوئی شخص اپنی زندگی میں فوت شدہ نمازوں کی قضاء نہ کر سکے اور وفات سے پہلے نمازوں کا فدیہ ادا کرنے کی وصیت کر جائے، تو اس کے ترکہ میں سے ایک تہائی مال تک اس کی وصیت کو پورا کرتے ہوئے فدیہ ادا کرنا واجب ہے ۔ اور اگر مرحوم نے وصیت نہ کی ہو، تو ورثاء کے ذمے لازم نہیں، تاہم اگر کوئی ایک وارث یا سب ورثاء اپنی خوشی و رضا سے مرحوم کی فوت شدہ نمازوں کا فدیہ ادا کر دیں، تو ان کے لیے باعث ثواب ہے، اور امید ہے کہ اللہ تعالیٰ اس فدیے کو قبول فرما کر مرحوم کے ساتھ آسانی کا معاملہ فرمائیں گے۔
ایک نماز کا فدیہ ایک صدقہ فطر یعنی تقریبا پونے دو کلو گندم یا اس کے بقدر قیمت ہے۔ نیز واضح ہو کہ نمازوں میں وتر کی نماز کو بھی شامل کیا جائے گا، اس اعتبار سے ایک دن کی چھ نمازوں کا فدیہ کسی مستحق زکوٰة کو دینے سے ادا ہو جائے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

البحر الرائق: (97/2، ط: دار الکتاب الاسلامی)
إذا مات الرجل وعليه صلوات فائتة وأوصى بأن يعطى كفارة صلاته يعطى لكل صلاة نصف صاع من بر وللوتر نصف صاع ولصوم يوم نصف صاع وإنما يعطى من ثلث ماله وإن لم يترك مالا تستقرض ورثته نصف صاع ويدفع إلى المسكين

رد المحتار: (72/2، ط: دار الفکر)
(قوله وعليه صلوات فائتة إلخ) أي بأن كان يقدر على أدائها ولو بالإيماء، فيلزمه الإيصاء بها وإلا فلا يلزمه وإن قلت، بأن كانت دون ست صلوات، لقوله - عليه الصلاة والسلام - «فإن لم يستطع فالله أحق بقبول العذر منه» وكذا حكم الصوم في رمضان إن أفطر فيه المسافر والمريض وماتا قبل الإقامة والصحة، وتمامه في الإمداد.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 479 Mar 21, 2019
Qaza namazon ka fidya, Question: Redemption / fidya of making up prayers

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Salath (Prayer)

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.