عنوان: شوہر کا بیوی سے سونا قرض لینے کے بعد سونے کے بجائے پچھلے سالوں کی رقم ادا کرنے کا حکم (11162-No)

سوال: ایک عورت کا شوہر ڈیوٹی پر سعودی عرب میں ہے، اس نے کچھ رقم جمع کی اورعورت سے کہا کہ یہ رقم جمع ہو گئی ہے، آپ کا جو سونا گھرمیں ہے، اسے بیچ کر باقی رقم پوری کر لیں اور پلاٹ خرید لیں، زیور پھر بنوا لیں گے توعورت کے پاس پانچ تولہ والدین کا دیا ہوا زیور، دو تولے حق مہر، ٹوٹل سات تولے زیور بیچ کر پلاٹ کی رقم پوری کی گئی۔ شوہر جب سعودیہ سے واپس آیا تو اس نے پلاٹ تقریباً تین گنا منافع سے بیچ دیا، عورت نے کئی بار شوہر سے مطالبہ کیا کہ میرا زیور مجھے واپس کیا جائے، تاہم شوہر انکاری رہا، اب آکر شوہر اور بیوی میں عدالتی تنسیخ ہو گئی ہے، عورت نے اپنے زیور کا مطالبہ کیا تو شوہر کہتا ہے کہ جتنے کا زیور اس وقت فروخت ہوا تھا، اس وقت کے مطابق پیسے لے لیں، زیور میں نہیں دیتا۔ اس وقت پانچ تولے دو لاکھ پینتیس ہزار روپے (235000) کے تھے، یہ 2015ء کی بات ہے، اب جبکہ 2024 میں پانچ تولے کی قیمت بارہ لاکھ روپے (1200000) سے بھی تجاوز ہے۔ آپ سے سوال یہ ہے کہ عورت کو شرعاً و اخلاقاً ان تینوں چیزوں (پانچ تولے سونے کے زیور، اس کی موجودہ قیمت اور 2015 والی قیمت) میں سے کیا ملے گا؟

جواب: سوال میں ذکر کردہ صورت میں شوہر کا اپنی بیوی سے یہ کہنا کہ "آپ کا جو سونا گھرمیں ہے، اسے بیچ کر باقی رقم پوری کر لیں اور پلاٹ خرید لیں، زیور پھر بنوا لیں گے" شرعاً میاں بیوی کے درمیان یہ سونے کے قرض کا معاملہ ہے، لہذا شوہر پر لازم ہے کہ قرض میں جس قدر اور جس معیار کا سونا لیا ہے، وہ زیورات کی صورت میں واپس کردے۔ تاہم اگر عورت قرض دیے گئے سونے کی موجودہ قیمت لینے پر راضی ہوجائے تو ایسا کرنا بھی درست ہوگا، لیکن شوہر کا سونا بنوا کر دینے کے بجائے سونا لینے کے وقت کی قیمت کی ادائیگی پر اصرار کرنا شرعاً درست نہیں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الدر المختار مع رد المحتار: (161/5، ط: دار الفکر)
فصل في القرض (هو) ... (عقد مخصوص) أي بلفظ القرض ونحوه (يرد على دفع مال) بمنزلة الجنس (مثلي) خرج القيمي (لآخر ليرد مثله) خرج نحو وديعة وهبة.
(قوله عقد مخصوص) الظاهر أن المراد عقد بلفظ مخصوص، لأن العقد لفظ، ولذا قال أي بلفظ القرض ونحوه أي كالدين وكقوله: أعطني درهما لأرد عليك مثله.

تنقيح الفتاوى الحامدية: (294/1، ط: رشيدية)
سئل في رجل استقرض من آخر مبلغا من الدراهم وتصرف بها ثم غلا سعرها فهل عليه رد مثلها، الجواب: نعم ولا ينظر الى غلاء الدراهم و رخصها.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 94 Oct 09, 2023
shohar ka biwi se sona qarz lene ke bad sony k bajai pichle salo ki raqam ada karne ka hokom hokum

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Loan, Interest, Gambling & Insurance

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.