عنوان: قرآن کریم کو خود سمجھنا چاہیے یا کسی عالم سے پڑھنا ضروری ہے؟(1120-No)

سوال: مفتی صاحب! کیا قرآن پاک کا ترجمہ بندہ خود پڑھ سکتا ہے یا کسی عالم دین سے ہی پڑھنا ضروری ہے؟

جواب: واضح رہے کہ قرآن کریم کی آیات میں عام طور سے دو طرح کے مضمون ہوتے ہیں:
١) عام وعظ ونصیحت کی باتیں، سبق آموز واقعات، خوف الٰہی، فکر آخرت اور جنت وجہنم کا تذکرہ وغیرہ۔
٢) وہ آیات جن میں شریعت کے احکام وقوانین، عقائد وعبادات کے مسائل وغیرہ ذکر ہوتے ہیں۔
پہلی قسم کی آیات کے معنی ومفہوم کو معمولی عربی پڑھا ہوا شخص بھی ادنی غور و تدبر سے سمجھ سکتا ہے، البتہ دوسری قسم کی آیات کو کماحقہ سمجھنے کے لیے اسلامی علوم میں پوری مہارت اور بصیرت ضروری ہوتی ہے، کیونکہ احکام ومسائل کے مضمون والی آیات کو ان علوم میں پختگی حاصل کیے بغیر سمجھنا انتہائی دشوار ہے۔
یہی وجہ ہے کہ صحابہ کرامؓ باوجود اہل زبان ہونے کے قرآن کریم کے مفہوم کو سمجھنے کے لیے نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں طویل مدتیں صرف کیا کرتے تھے، جیسا کہ صحابہ کرام ؓکے اس حوالے سے واقعات مشہور ہیں، موطّا امام مالک کی ایک روایت میں ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمر ؓنے صرف سورہ بقرہ سیکھنے میں پورے آٹھ سال صرف کیے۔
اس سے یہ اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ جب صحابہ کرامؓ کے لیے ان کی عربی دانی فہمِ قرآن کے لیے کافی نہیں تھی، بلکہ باقاعدہ ان کو نبی اکرم ﷺ سے قرآن کریم کی مراد و مفہوم کو سیکھنے کی ضرورت تھی تو آج چودہ سو سال بعد غیر اہل زبان کے لیے صرف عربی جاننا یا صرف اردو ترجمہ پڑھ کر قرآن کریم کے تمام مضامین کو سمجھنا کیسے ممکن ہوگا ؟
اور یہ بات بھی ہر ذی شعور سمجھتا ہےکہ صرف انگریزی زبان جاننے والا میڈیکل کی کتابیں پڑھ کر ڈاکٹر یا انجینئر نہیں بن سکتا، بلکہ اس کے لیے باقاعدہ ڈاکٹری اور انجینئرنگ کی تعلیم اس فن کے ماہر اساتذہ کی زیر نگرانی حاصل کرنی پڑتی ہے تو قرآن کریم کے معانی ومطالب سمجھنے کے لیے صرف عربی سمجھنے کو کیوں کافی سمجھ لیا جاتا ہے؟ جبکہ بعض ستم ظریف تو صرف قرآن پاک کا ترجمہ پڑھ کر ہی اپنے آپ کو قرآن کریم کا عالم سمجھنے لگتے ہیں اور قرآن کریم کی من مانی تشریح کرتے ہیں، جو بسا اوقات سلف صالحین کی تفسیر کے برخلاف ہوتی ہے۔
خوب سمجھ لینا چاہیے کہ یہ نہایت خطرناک طرز عمل ہے جو دین کے معاملے میں بہت گمراہ کن اور ہلاکت کی طرف لے جانے والا ہے، اسی طرزعمل پر احادیث میں سخت وعید آئی ہے، جیسا کہ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: "جس نے قرآن کے معاملے میں بغیرعلم کوئی بات کہی وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنالے "۔ اسی طرح فرمایا: "جس نے قرآن کے معاملے میں محض اپنی رائے سےگفتگو کی اور کوئی بات صحیح بھی کہہ دی، تب بھی اس نے غلطی کی "۔ (ابو داود و نسائی، از الاتقان فی علوم القرآن : ج ٢ ص: ١٧٩ )
لہذا جو لوگ علوم عربیہ سے ناواقف ہوں، ان کے لیےبہتر یہ ہے کہ وہ مستند علماء کرام( جو تفسیرِقرآن کی صلاحیت رکھتے ہوں) سے روزانہ سبقاً سبقاً قرآن کریم کا ترجمہ و تفسیر پڑھیں یا ہفتہ میں ایک دن کسی مستند عالم دین کے درس قرآن میں جاکر ان کے درس کو سن کر قرآن کریم کو سمجھنے کی کوشش کریں اور اگر یہ بھی نہ ہوسکے تو اردو کی معتبر ومستند تفسیر کو کسی معتبر عالم کی رہنمائی میں مطالعہ کریں، اس طور پر کہ جہاں جو بات سمجھ نہ آئے، خود سے فیصلہ کرنے کے بجائے ان سے رجوع کرلیا کریں تاکہ قرآنی ہدایت کا نور اس کے آداب کی رعایت کرتے ہوئے حاصل ہو جائے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

تفسیر ابن کثیر: (493/4، ط: دار الکتب العلمیة)
ثم قال تعالى: وأنزلنا إليك الذكر يعني القرآن لتبين للناس ما نزل إليهم أي من ربهم لعلمك بمعنى ما أنزل الله وحرصك عليه واتباعك له، ولعلمنا بأنك أفضل الخلائق وسيد ولد آدم، فتفصل لهم ما أجمل وتبين لهم ما أشكل ولعلهم يتفكرون أي ينظرون لأنفسهم فيهتدون فيفوزون بالنجاة في الدارين.

الاتقان فی علوم القرآن: (202/4، ط: الھیئۃ المصریۃ)
وقد قال أبو عبد الرحمن السلمي: حدثنا الذين كانوا يقرؤون القرآن كعثمان بن عفان وعبد الله بن مسعود وغيرهما أنهم كانوا إذا تعلموا من النبي صلى الله عليه وسلم عشر آيات لم يتجاوزوها حتى يعلموا ما فيها من العلم والعمل قالوا: فتعلمنا القرآن والعلم والعمل جميعا ولهذا كانوا يبقون مدة في حفظ السورة وقال أنس: كان الرجل إذا قرأ البقرة وآل عمران جد في أعيننا رواه أحمد في مسنده
وأقام ابن عمر على حفظ البقرة ثمان سنين أخرجه في الموطأ

و فیہ ایضاً: (210/4، ط: الھیئۃ المصریۃ)
وقال صلى الله عليه وسلم: "من تكلم في القرآن برأيه، فأصاب فقد أخطأ"، أخرجه أبو داود والترمذي والنسائي وقال: "من قال في القرآن بغيرعلم فليتبوأ مقعده من النار" أخرجه أبو داود

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 2965 Mar 23, 2019
Quran kareem ko khood sae samjna chayeah ya kisi aalim sae pirna zaroori hai, Should one understand the Holy Quran himself or should learn it from a scholar

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Interpretation of Quranic Ayaat

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.