عنوان: ’’میں نے اپنے بعد کوئی آزمائش نہیں چھوڑی جو مردوں کے لیے عورتوں (کی آزمائش) سے بڑھ کر نقصان پہنچانے والی ہو۔ ‘‘حدیث کی تشریح (11225-No)

سوال: سعید بن منصور نے کہا : ہمیں سفیان اور معتمر بن سلیمان نے سلیمان تیمی سے حدیث بیان کی ، انہوں نے ابوعثمان نہدی سے اور انہوں نے حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ میں نے اپنے بعد کوئی آزمائش نہیں چھوڑی جو مردوں کے لیے عورتوں ( کی آزمائش ) سے بڑھ کر نقصان پہنچانے والی ہو ۔‘‘ (صحیح مسلم: 6945)
مفتی صاحب! اس حدیث کی تشریح درکار ہے۔

جواب: سوال میں ذکر کردہ روایت "صحیح"ہے اور صحیح مسلم میں ہے، لہذا اس کو بیان کیا جاسکتا ہے۔
ذیل میں اس روایت کا ترجمہ اور تشریح ذکر کی جاتی ہے۔
ترجمہ:
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’میں نے اپنے بعد کوئی آزمائش نہیں چھوڑی جو مردوں کے لیے عورتوں (کی آزمائش) سے بڑھ کر نقصان پہنچانے والی ہو۔ ‘‘(صحیح مسلم ،حدیث نمبر: 2740)
تشریح:
۱) حدیث شریف کی تشریح سمجھنے سے پہلے یہ جاننا ضروری ہے کہ ’’فتنہ‘‘ کسے کہتے ہیں اور قرآن و حدیث میں یہ کس معانی میں استعمال ہوا ہے؟ چنانچہ یہ لفظ کئی معانی کے لیے استعمال ہوتا ہے، مثلاً: آزمائش، کسی پر فریفتہ ہونا، گمراہ ہونا، گناہ، ذلت، عذاب وغیرہ (مصباح اللغات/ص:۶۱۸) جبکہ قرآن پاک اور حدیث میں یہ لفظ زیادہ تر’’ امتحان و آزمائش‘‘ کے معنی میں استعمال ہوا ہے۔
قرآن کریم میں اولاد اور مال کو بھی ’’فتنہ‘‘ یعنی آزمائش قراردیا ہے۔ سورۃ الانفال میں ہے:واعْلَمُوا أَنَّمَا أَمْوَالُكُمْ وَأَوْلَادُكُمْ فِتْنَةٌ وَأَنَّ اللَّهَ عِنْدَهُ أَجْرٌ عَظِيمٌ (الانفال:28) ’’اور جان لو کہ تمھارے مال اور تمھاری اولاد ایک آزمائش کے سوا کچھ نہیں اور یہ کہ یقیناً اللہ تعالى کے پاس اجر عظیم ہے‘‘۔
۲) ذکرکردہ حدیث میں مردوں کے لیے عورتوں (کی آزمائش) کو سب زیادہ نقصان پہنچانے والا اس اعتبار سے فرمایا گیا کہ مرد کی طبیعت عورت کی طرف زیادہ مائل ہوتی ہے، جس کی وجہ سے بسا اوقات وہ حرام کا ارتکاب کر بیٹھتا ہے اور مرد عام طور پرعورتوں ہی کی وجہ سے آپس کے لڑائی جھگڑوں اور نفرت وعداوت میں مبتلا ہوتے ہیں، اسی لیے آنحضرت ﷺ نے مردوں کو ہوشیار کیا ہے کہ وہ عورتوں کی جانب زیادہ میلان ہونے کی وجہ سے آزمائش میں نہ پڑیں۔
ملا علی قاریؒ فرماتے ہیں: عورتوں کا کم درجہ کا فساد یہ ہے کہ یہ مردوں کو دنیاداری کی طرف راغب کرتی ہیں اور ظاہر ہے کہ دنیاداری سے زیادہ اور کون سی چیز ضرر رساں اور نقصان دہ ہوسکتی ہے، کیونکہ سرکار دو عالم ﷺ نے اس کے بارے میں فرمایا کہ’’ دنیا کی محبت ہر برائی کی جڑ ہے‘‘۔
۳) حدیث میں ’’بعدی‘‘ یعنی میرے بعد فرمایا، کیونکہ آنحضرت ﷺ کے زمانہ مبارک میں حق کا غلبہ تھا اور نیکی کی طاقت تمام برائیوں کو دبائے ہوئے تھی، اس لیے اس وقت عورتوں کے فتنے کم تھے اور ان کا زیادہ ظہور آپ ﷺ کے بعد ہوا۔
۴) ملا علی قاریؒ فرماتے ہیں: اگر عورت نیک ہو تو یہ دنیا کی بہترین نعمت ہے، کیونکہ آنحضرت ﷺ نے ارشاد فرمایا: دنیا متاع (کچھ وقت تک کے لیے فائدہ اٹھانے کی چیز) ہے اور دنیا کی بہترین متاع نیک عورت ہے۔
خلاصۂ کلام:
اس حدیث میں عورت کے لیے ’’فتنہ‘‘ کا لفظ اس کی حقارت، ذلت یا عیب بتانے کے لیے استعمال نہیں ہوا اور نہ ہی اس سے اس کی قدر گھٹانا مقصود ہے، بلکہ اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ عورت اگرچہ اللہ تعالیٰ کی ایک نعمت ہے، لیکن جس طرح اللہ تعالی دوسرے نعمتوں کے ذریعے انسان کا امتحان لیتے ہیں اور وہ نعمتیں اس کے لیے آزمائش کا سبب اور ذریعہ بنتی ہیں، بالکل اسی طرح مردوں کے لیے سب سے بڑی آزمائش اور امتحان کا سبب عورت ہے، لہذا حدیث کا ہرگز یہ مطلب یہ نہیں ہے کہ عورت منحوس یا بری چیز ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

صحيح مسلم: (رقم الحدیث: 2740، 2239/4، ط: دار إحیاء التراث العربی)
حدثنا سعيد بن منصور، حدثنا سفيان، ومعتمر بن سليمان، عن سليمان التيمي، عن أبي عثمان النهدي، عن أسامة بن زيد، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «ما تركت بعدي فتنة هي أضر على الرجال من النساء».

فيض القدير للمناوي: (رقم الحديث: 7871، 436/5، ط: المكتبة التجارية الكبرى)
لأن المرأة لا تأمر زوجها إلا بشر ولا تحثه إلا على شر وأقل فسادها أن ترغبه في الدنيا ليتهالك فيها وأي فساد أضر من هذا مع ما هنالك من مظنة الميل بالعشق وغير ذلك من فتن وبلايا ومحن يضيق عنها نطاق الحصر ۔۔۔۔وقال في الحديث بعدي لأن كونهن فتنة صار بعده أظهر وأشهر وأضر قال في المطامح: فيه أنه يحدث بعده فتن كثيرة فهو من معجزاته لأنه إخبار عن غيب وقد وقع.

مرقاة المفاتيح: (رقم الحديث: 3085، 2044/5، ط: دار الفكر)
(فتنة) أي: امتحانا وبلية ( «أضر على الرجال من النساء» ) لأن الطباع كثيرا تميل إليهن وتقع في الحرام لأجلهن، وتسعى للقتال والعداوة بسببهن، وأقل ذلك أن ترغبه في الدنيا وأي فساد آخر من هذا، وحب الدنيا رأس كل خطيئة، وإنما قال: بعدي، لأن كونهن فتنة أضر ظهر بعده.

أيضاً: (47/1)
ولقوله عليه السلام: ( «ما تركت بعدي فتنة أضر على الرجال من النساء» ) لكن المرأة إذا كانت صالحة تكون خير متاعها، ولقوله - عليه الصلاة والسلام -: ( «الدنيا كلها متاع، وخير متاعها المرأة الصالحة» ) .

شرح رياض الصالحين للعثيمين: (151/3، ط: دار الوطن)
والمعنى أن النبي صلى الله عليه وسلم يخبر بأنه ما ترك فتنة أضر على الرجال من النساء، وذلك أن الناس كما قال تعالى: (زُيِّنَ لِلنَّاسِ حُبُّ الشَّهَوَاتِ مِنَ النِّسَاءِ وَالْبَنِينَ وَالْقَنَاطِيرِ الْمُقَنْطَرَةِ مِنَ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ وَالْخَيْلِ الْمُسَوَّمَةِ وَالْأَنْعَامِ وَالْحَرْثِ)( آل عمران: 14) .
كل هذه مما زين للناس في دنياهم، وصار سبباً لفتنتهم فيها، لكن أشدها فتنة النساء، ولهذا بدأ الله بها فقال: (زُيِّنَ لِلنَّاسِ حُبُّ الشَّهَوَاتِ مِنَ النِّسَاءِ) [آل عمران: 14] .وإخبار النبي صلى الله عليه وسلم بذلك يريد به الحذر من فتنة النساء، وأن يكون الناس منها على حذر؛ لأن الإنسان بشر إذا عرضت عليه الفتن، فإنه يخشى عليه منها.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 801 Oct 19, 2023
"me ne apne baad koi azmaish nahi chori jo mard ki liye aurton (ki aazmaish) se barh kar nuqsan phonchane wali ho." hadees ki tashreeh

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Interpretation and research of Ahadees

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.