عنوان: کیا بیٹے کو دین کے لیے وقف کرنا اللہ تعالی کے راستے میں خرچ کرنے کے زمرہ میں آتا ہے؟(1139-No)

سوال: لَنۡ تَنَالُوا الۡبِرَّ حَتّٰى تُنۡفِقُوۡا مِمَّا تُحِبُّوۡنَ الله پاک ہمارے بیٹے کو اپنے دین کی سربلندی کے لیے قبول فرما لیں، اس نیت سے اپنے اکلوتے بیٹے کوعالم بنانا کہ وہ الله اور اس کے حبیب ﷺ کے دین کو زندہ رکھے اور لوگوں کی ہدایت اور ہماری نجات کا ذریعہ بنے، کیا اس پر خرچ کرنا مندرجہ بالا آیت کے مصداق میں ہوگا؟

جواب: ہر بچے کو دین کی بنیادی تعلیم دینا اس کے والدین کے ذمہ لازم ہے، پوچھی گئی صورت میں اپنے اکلوتے بچے کو دین کا مکمل عالم بنانے کے جذبے سے اس کو علم دین کی تعلیم و اشاعت کے لیے وقف کرنا، یقیناً اپنی پسندیدہ چیز کو اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کے زمرے میں آتا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (آل عمران، الایة: 92)
لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّى تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ وَمَا تُنْفِقُوا مِنْ شَيْءٍ فَإِنَّ اللَّهَ بِهِ عَلِيمٌo

صحیح البخاری: (رقم الحدیث: 75، ط: دار طوق النجاة)
حدثنا أبو معمر، قال: حدثنا عبد الوارث، قال: حدثنا خالد، عن عكرمة، عن ابن عباس قال: ضمني رسول الله صلى الله عليه وسلم وقال: «اللهم علمه الكتاب»

سنن ابی داود: (رقم الحدیث: 2880، ط: المکتبة العصریة)
عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " إذا مات الإنسان انقطع عنه عمله إلا من ثلاثة أشياء: من صدقة جارية، أو علم ينتفع به، أو ولد صالح يدعو له "

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 847 Mar 26, 2019
apni mehboob pasandeeda cheez Allah kay rastay mai kharch karna, Spending your beloved in the way of Allah

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Interpretation of Quranic Ayaat

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.