سوال:
لَنۡ تَنَالُوا الۡبِرَّ حَتّٰى تُنۡفِقُوۡا مِمَّا تُحِبُّوۡنَ الله پاک ہمارے بیٹے کو اپنے دین کی سربلندی کے لیے قبول فرما لیں، اس نیت سے اپنے اکلوتے بیٹے کوعالم بنانا کہ وہ الله اور اس کے حبیب ﷺ کے دین کو زندہ رکھے اور لوگوں کی ہدایت اور ہماری نجات کا ذریعہ بنے، کیا اس پر خرچ کرنا مندرجہ بالا آیت کے مصداق میں ہوگا؟
جواب: ہر بچے کو دین کی بنیادی تعلیم دینا اس کے والدین کے ذمہ لازم ہے، پوچھی گئی صورت میں اپنے اکلوتے بچے کو دین کا مکمل عالم بنانے کے جذبے سے اس کو علم دین کی تعلیم و اشاعت کے لیے وقف کرنا، یقیناً اپنی پسندیدہ چیز کو اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کے زمرے میں آتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (آل عمران، الایة: 92)
لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّى تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ وَمَا تُنْفِقُوا مِنْ شَيْءٍ فَإِنَّ اللَّهَ بِهِ عَلِيمٌo
صحیح البخاری: (رقم الحدیث: 75، ط: دار طوق النجاة)
حدثنا أبو معمر، قال: حدثنا عبد الوارث، قال: حدثنا خالد، عن عكرمة، عن ابن عباس قال: ضمني رسول الله صلى الله عليه وسلم وقال: «اللهم علمه الكتاب»
سنن ابی داود: (رقم الحدیث: 2880، ط: المکتبة العصریة)
عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " إذا مات الإنسان انقطع عنه عمله إلا من ثلاثة أشياء: من صدقة جارية، أو علم ينتفع به، أو ولد صالح يدعو له "
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی