resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: جمعہ کی نماز کے بعد سو مرتبہ (سُبْحَانَ اللہِ الْعَظِيْمِ وَ بِحَمْدِہِ ) پڑھنے سے ایک لاکھ گناہوں کا معاف ہونا۔۔۔الخ حدیث کی تحقیق(1158-No)

سوال: اس کی تصدیق فرمادیں کہ "آنحضرت ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص جمعہ کی نماز کے بعد ایک سو بار یہ کلمہ (سُبْحَانَ اللہِ الْعَظِيْمِ وَ بِحَمْدِہِ ) پڑھے گا تو اس کے ایک لاکھ ( 100،000) گناہ اور اس کے والدین کے چوبیس( 24،000) ہزار گناہ معاف ہوں گے"۔( عمل اليوم واللیلة لابی بکر بن سنی صفحہ 146)
نوٹ: اس تسبیح کے پڑھنے کے وقت اسی حالت میں بیٹھنا ضروری نہیں ہے، صرف سورة الفاتحة اور تینوں قل پڑھنے کے وقت ہی اَلتَّحِيَّاتُ کی حالت میں بیٹھنا چاہیے۔

جواب: یہ روایت مختلف کتب حدیث میں موجود ہے، البتہ اس کی اسنادی حیثیت پر کافی کلام ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَان بْنِ خُزَيْمَةَ، ثنا أَبُوسَلَمَةَ يَحْيَى بْنُ الْمُغِيرَةِ، ثنا عَلِيُّ بْنُ سَعِيدٍ، ثنا سُلَيْمَانُ بْنُ عِمْرَانَ الْمَذْحِجِيُّ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي جَمْرَةَ الضُّبَعِيِّ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ الله عَنْهُمَا قَالَ: قَالَ رَسُولُ الله صَلَّى الله عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "مَنْ قَالَ بَعْدَ مَا يَقْضِي الْجُمُعَةَ: سُبْحَانَ اللهِ الْعَظِيمِ وَبِحَمْدِهِ مِائَةَ مَرَّةٍ، غَفَرَ الله لَهُ أَلْفَ ذَنْبٍ، وَلِوَالِدَيْهِ أَرْبَعَةً وَعِشْرِينَ أَلْفَ ذَنْبٍ".
ترجمہ :
آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص جمعہ کی نماز کے بعد ایک سو بار یہ کلمہ"سُبْحَانَ اللہِ الْعَظِيْمِ وَ بِحَمْدِہِ " پڑھے گا تو اسکے ایک لاکھ( 100،000)گناہ اور اسکے والدین کے چوبیس( 24،000)ہزار گناہ معاف ہوں گے.
علامہ سخاوی نے ابن السنی کی روایت کو نقل کرنے کے بعد "لا یصح" لکھا یعنی کہ یہ روایت صحیح نہیں.
وفي الفتاوی الحدیثیة (ص:۳۲۱) للسخاوي أنه ذكر روایة ابن السني المذكورة وعزاها إلی الدیلمي أیضا، وذكر الروایة التي ذكرها الزبیدي والهندي وعزاها إلی الدیلمي فقط، ثم قال: لا یصح، وکذا فی الأجوبة المرضیة (صفحة:290)
علامہ سخاوی کا "لا یصح" کہنا:
استاد عبدالفتاح لکھتے ہیں کہ جب ضعیف اور موضوع روایت کی بات چل رہی ہو تو ایسے موقعے پر علامہ سخاوی کا "لا یصح" کہنا اس روایت کے موضوع اور باطل ہونے پر دلالت کرتا ہے.
"قواعد في علوم الحديث" للعلامة التهانويّ الحنفيّ (ص:282) وما بعدها، بتحقيق الشيخ عبدالفتاح أبوغدّة: إِذا قالوا في كُتبِ الضُّعفاء أو الموضوعات: هذا الحديث لا يصح أو لا يثبت، فمعناه أنه موضوع، وإذا قالوه في كتب الأحكام فمعناه نفي الصحة الاصطلاحية عنه، مع أنَّ قول السخاوي: لا يصح، لا ينافي الضعفَ والحُسن.
خلاصہ کلام:
یہ روایت سند کے لحاظ سے انتہائی کمزور ہے کیونکہ اکثر محققین نے اس روایت کو مُنکَر یا "اسنادہ مظلم" قرار دیا ہے، لہذا آپ علیہ السلام کی طرف اس کی نسبت کرنا اور اسکو پھیلانا درست معلوم نہیں ہوتا۔

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Juma ki namaz kay baad ek amal say mutaliq riwayat ki tehqeeq, Researching / confirmation the narration concerning an action after Friday prayers

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Interpretation and research of Ahadees