resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: جمعہ کے دن" سورة کہف" پڑھنے سے آسمان تک نور پیدا ہونا اور آٹھ روز ہر فتنہ سے محفوظ رہنا احادیث کی تحقیق(1160-No)

سوال: حضرت! مندرجہ ذیل احادیث کی تصدیق فرمادیں:
ایک حدیث میں آیا ہے کہ جو شخص جمعہ کی رات میں سورة الکہف پڑھ لیتا ہے، اس کے لیے اس کی جگہ اور بیت العتیق (خانہ کعبہ) کے درمیان "ایک نور" روشنی بخشتا رہتا ہے۔ ایک اور حدیث میں آیا ہے کہ جو شخص جمعہ کے دن سورة الکہف پڑھ لیتا ہے تو اس کے لیے اس جمعہ سے آنے والے جمعہ کے درمیان (پورے ہفتہ) "ایک نور" روشنی بخشتا رہتا ہے۔ (حصن حصین)
بعض روایات میں ہے کہ جو شخص جمعہ کے دن سورة الکہف کی تلاوت کر لے، اس کے قدم سے لے کر آسمان کی بلندی تک نور ہو جائے گا، جو قیامت کے دن روشنی دے گا اور پچھلے جمعہ سے اس جمعہ تک کے اس کے سب گناہ معاف ہو جائیں گے۔ حضرت علی کرم اللہ وجھہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص جمعہ کے دن سورة الکہف پڑھ لے، وہ آٹھ روز تک ہر فتنہ سے معصوم رہے گا اور اگر دجال نکل آئے تو یہ اس کے فتنہ سے بھی معصوم رہے گا۔ (تفسیر ابن کثیر)

جواب: سوال میں جمعہ کے دن یا جمعۃ کی رات میں سورة الکھف پڑھنے کی فضیلت کے متعلق چار احادیث کے بارے میں تحقیق طلب کی گئی ہے ،ذیل میں ان روایات کا ترجمہ اور اسنادی حیثیت ذکرکی جاتی ہے:
1۔حضرت ابوسعید خدری رضي اللہ تعالی عنہ سے موقوفاً مروی ہے کہ جس نے جمعہ کی رات سورۃ الکھف پڑھی اس کے اور بیت اللہ کے درمیان نور کی روشنی ہوجاتی ہے۔(سنن دارمی،حدیث نمبر:3407)
مذکورہ روایت کی اسنادی حیثیت:
حافظ رحمہ اللہ نے اس حدیث کے موقوف ہونے کو صحیح قرار دیتے ہوئے، اس موقوف حدیث کو "موقوف بحکم المرفوع" قرار دیا ہے، کیونکہ سورۃ الکہف کى فضیلت سے متعلق حضرت ابو سعید خدرى رضی اللہ نے جو مضمون بیان فرمایا ہے، وہ مضمون ایسا ہے کہ کوئى شخص اپنى عقل اور رائے کى بنیاد پر نہیں بیان کر سکتا ہے، یقینا حضرت ابو سعید خدرى رضی اللہ عنہ نے یہ مضمون جانب رسول اللہ ﷺ کی زبان حق ترجمان سے سنا ہوگا، اس لیے یہ حدیث موقوف ہونے کے باوجود مرفوع کے حکم میں اور "صحیح" ہے۔
2۔ حضرت ابوسعید خدری رضي اللہ تعالی عنہ سے مرفوعاً مروی ہےکہ جناب رسول اللہ ﷺنے فرمایا: جس نے جمعہ کے دن سورۃ الکہف کى تلاوت کى تو اس کے اور بیت اللہ شریف کے درمیان نور روشن کر دیا جائے گا۔(مستدرک حاکم،حدیث نمبر:3392)
مذکورہ روایت کی اسنادی حیثیت:
اس روایت کے بارے میں امام حاکم (م430ھ)فرماتےہیں:یہ روایت صحیح الاسناد ہیں اور امام بخاری اور امام مسلم نے اس کو ذکر نہیں کیا ۔
علامہ ذہبی (م748ھ)امام حاکم کا تعقب کرتے ہوئے فرماتے ہیں :اس روایت میں راوی نُعیم بن حماد منکر روایات بیان کرنے والا ہے ۔
علامہ بن الملقن (م804ھ )فرماتے ہیں کہ نُعیم بن حمادسے امام بخاری نے بھی روایت لی ہے۔ امام احمد اور محدثین کرام کی ایک جماعت نے ان کی توثیق کی ہے اگرچہ بعض دوسرےحضرات نے ان کے بارے میں کلام کیا ہے۔
علامہ ابن حجرعسقلانی (م852ھ)نے اس حدیث کو حسن قراردیا ہے۔
علامہ سیوطی (م911ھ)نے اس حدیث کوصحیح قراردیا ہے۔
3۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا :جس نے جمعہ کے دن سورۃ الکھف پڑھی اس کے قدموں کے نیچے سے لے کر آسمان تک نور پیدا ہوتا ہے، جو قیامت کے دن اس کے لیے روشن ہوگا اور ان دو جمعوں کے درمیان والے گناہ معاف کردیے جاتے ہیں۔( السنن والأحكام للضياء المقدسي،حدیث نمبر:2305)
مذکورہ روایت کی اسنادی حیثیت:
علامہ منذری (م656ھ)فرماتے ہیں کہ ابوبکر بن مردویہ نے اسے تفسیر میں روایت کیا ہے، جس کی سند میں کوئ حرج نہیں ۔
4۔ حضرت على کرم اللہ وجہہ سے مروى ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: "جس شخص نے جمعہ کے دن سورۃ الکہف کى تلاوت کى وہ آٹھ دنوں تک ہر قسم کے فتنے سے محفوظ رہے گا، اگر اس دوران دجال ظاہر ہو گیا تو وہ شخص دجال سے بھى محفوظ رہے گا"۔
مذکورہ روایت کی اسنادی حیثیت:
اس حدیث کے بارے میں حافظ ضیاء المقدسی(م643ھ) رحمہ اللہ نے اس حدیث کو ابن مردویہ کے طریق سے "الاحادیث المختارۃ" میں نقل فرمایا ہے اور یہ فرمایا ہے کہ اس سند میں کچھ راوى ایسے ہیں جن کا علم نہیں ہو سکا ہے، (یعنى وہ مجہول راوى ہیں)، حافظ ابن حجر عسقلانى رحمہ اللہ نے "نتائج الأفکار" میں حدیث على و زید بن خالد الجہنی رضی اللہ عنہما کى سند کو ضعیف قرار دیا ہے اور فجائل کےباب میں حدیث ضعیف قابلِ قبول ہے، لہذا یہ روایت بھی قابلِ قبول ہے۔


واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Juma kay din sura kahaf parhnay ki fazeelat se mutaliq hadees ki tehqeeq, Researching the hadiths regarding the virtue of reciting Surah Al-Kahf on Friday

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Interpretation and research of Ahadees