سوال:
مہمان کا میزبان کے پاس اس قدر ٹھہرنا جائز نہیں کہ گھر والوں کا حرج ہونے لگے، کیا یہ حدیث درست ہے؟
جواب: سوال میں ذکرکردہ روایت ’’صحیح‘‘ہے،لہذا اس کوبیان کیا جاسکتا ہے۔ذیل میں اس روایت کا ترجمہ ذکرکیا جاتا ہے۔
ترجمہ:ابو شریح کعبی سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺنے فرمایا ”جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اسے اپنے مہمان کی عزت کرنا چاہیے۔ اس کی خاطر داری بس ایک دن اور رات کی ہے، اور مہمانی تین دن تک ہے، اس کے بعد جو ہو وہ صدقہ ہے اور مہمان کے لیے جائز نہیں کہ وہ اپنے میزبان کے پاس اتنے دن ٹھہر جائے کہ اسے تنگ کر ڈالے۔“(صحیح بخاری، حدیث نمبر: 6135)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
صحيح البخاري: (رقم الحديث: 6135، 32/8، ط: دار طوق النجاة)
عن أبي شريح الكعبي: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليكرم ضيفه، جائزته يوم وليلة، والضيافة ثلاثة أيام، فما بعد ذلك فهو صدقة، ولا يحل له أن يثوي عنده حتى يحرجه»
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی