سوال:
حضرت ! سوال یہ تھا کہ آج کل ایزی پیسہ ایپلیکیشن ڈاؤن لوڈ کرنے پر سو روپے کا بیلنس آتا ہے اور اس کے علاوہ اس میں بیلنس رکھنے پر یا اسی سے لوڈ کرنے پر 50% کیش بیک آتا ہے، کیا یہ صحیح ہے؟ برائے مہربانی رہنمائی فرمائیں. جزاکم اللہ۔
جواب: اکاؤنٹ میں جمع کردہ رقم کی حیثیت قرض کی ہوتی ہے اور قرض دے کر اس سے کسی بھی قسم کا نفع اٹھانا جائز نہیں ہے، اس لئے اس قرض کے بدلے میں کمپنی کی طرف سے دیے جانے والے فری منٹس حاصل کرنا اور ان کا استعمال کرنا جائز نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (البقرۃ، الایة: 278- 279)
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَذَرُوا مَا بَقِيَ مِنَ الرِّبَا إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَo فَإِنْ لَمْ تَفْعَلُوا فَأْذَنُوا بِحَرْبٍ مِنَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ ۖ وَإِنْ تُبْتُمْ فَلَكُمْ رُءُوسُ أَمْوَالِكُمْ لَا تَظْلِمُونَ وَلَا تُظْلَمُونo
الاشباہ و النظائر: (226/1، ط: دارالکتب العلمیة)
کل قرض جر نفعا حرام.
الدر المختار: (171/5، ط: دارالفکر)
(وعلته) أي علة تحريم الزيادة (القدر) المعهود بكيل أو وزن (مع الجنس فإن وجدا حرم الفضل) أي الزيادة (والنساء) بالمد التأخير فلم يجز بيع قفيز بر بقفيز منه متساويا وأحدهما نساء (وإن عدما) بكسر الدال من باب علم ابن مالك (حلا) كهروي بمرويين لعدم العلة فبقي على أصل الإباحة (وإن وجد أحدهما) أي القدر وحده أو الجنس (حل الفضل وحرم النساء) ولو مع التساوي
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی