سوال:
السلام علیکم، حضرت ! رہنمائی فرمائیں کہ اذان کے اوقات میں تلاوت کرسکتے ہیں یا اذان کا جواب دینا چاہئے؟
جواب: دورانِ تلاوت اذان ہونے لگے تو چاہے تلاوت جاری رکھے، چاہے بند کر کے اذان کا جواب دے، دونوں صورتیں جائز ہیں، تلاوت جاری رکھتے ہوئے زبان سے اذان کا جواب نہ دینے میں کوئی گناہ نہیں ہے، البتہ افضل اور مستحب یہ ہے کہ تلاوت بند کرکے اذان کا جواب دے؛ اس لیے کہ تلاوت بعد میں دوبارہ ہوسکتی ہے، مگر اس اذان کے جواب کا موقع پھر نہیں ملے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الھندیۃ: (57/1، ط: دار الفکر)
ولا ينبغي أن يتكلم السامع في خلال الأذان والإقامة ولا يشتغل بقراءة القرآن ولا بشيء من الأعمال سوى الإجابة، ولو كان في القراءة ينبغي أن يقطع ويشتغل بالاستماع والإجابة. كذا في البدائع
الفتاوی الخانیة: (377/4)
لوسمع القاری الاذان فالافضل له ان يمسك عن القرأة و یسمع الاذان
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی