سوال:
ایک شخص نے میڈیکل پاس کیا ہے، اس کو میڈیکل کی سند مل گئی ہے، اس سند سے یہ شخص میڈیکل اسٹور خود چلا سکتا ہے، لیکن اس نے خود میڈیکل سٹور چلانے کی بجائے دوسرے شخص کو اپنی سند کرائے پر دے دی ہے، اب اس شخص کی سند سے یہ دوسرا شخص میڈیکل سٹور چلاتا ہے اور سند والے شخص کو ماہانہ پیسے دیتا ہے۔ کیا اس شخص کا دوسرے شخص کو سند دینا درست ہے؟
جواب: واضح رہے کہ میڈیکل اسٹور چلانے کے لیے لائسنس یا اجازت نامہ کسی اور کو کرایہ پر دینا جائز نہیں ہے، لہٰذا پوچھی گئی صورت میں جس شخص کو یہ لائسنس دیا گیا ہے، صرف اسے ہی یہ اجازت حاصل ہے کہ وہ میڈیکل اسٹور چلائے، یہ شخص اپنا لائسنس کسی اور کو کرائے پر نہیں دے سکتا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
بحوث في قضايا فقيهة معاصرة: (120/1)
فالسؤال الذي ينشا في الظروف الحاضرة : هل يجوز لحامل رخصة الإيراد أو الإصدار أن يبيع هذه الرخصة إلى تاجر آخر ؟ والواقع في هذه الرخصة أنها ليست عينا مادية ، ولكنها عبارة عن حق بيع البضاعة في الخارج أو شرائها منه ، فيتأتى فيه ما ذكرنا في الاسم التجارى من أن هذا الحق ثابت أصالة فيجوز النزول عنه بمال ، وبما أن الحصول على هذه الرخصة من الحكومة يتطلب كلا من الجهد والوقت والمال ، ويمنح حاملها صفة قانونية تمثلها الشهادات المكتوبة ، ويستحق بها التجار تسهيلات توفرها الحكومة لحامليها ، وصارت هذه الرخصة في عرف التجار ذات قيمة كبيرة يسلك بها مسلك الأموال ، فلا يبعد أن تلتحق بالأعيان في جواز بيعها وشرائها ، ولكن كل ذلك إنما يتأتى إذا كان في الحكومة قانون يسمح بنقل هذه الرخصة إلى رجل آخر ، أما إذا كانت الرخصة باسم رجل مخصوص أو شركة مخصوصة ، ولا يسمح القانون بنقلها إلى رجل آخر أو شركة أخرى ، فلاشبهة في عدم جواز بيعها ، لأن بيعه يؤدى حينئذ إلى الكذب والخديعة ، فإن مشترى الرخصة يستعملها باسم البائع ، لا باسم نفسه ، فلا يحل ذلك إلا بأن يوكل حامل الرخصة بالبيع والشراء.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی