عنوان: کیا وعدہ کے انعقاد کے لیے لفظ "وعدہ" بولنا ضروری ہے؟ (12286-No)

سوال: السلام علیکم! مجھے یہ پوچھنا ہے کہ اگر کوئی شخص کسی سے کسی کام کے نہ کرنے کا کہے کہ "اب سے میں یہ نہیں کروں گا" اور دل میں نیت یہ رکھے کہ اس کام کو اس طرح کرکے کرلوں گا تو اس پر وعدہ توڑنے کا حکم آئے گا یا نہیں؟ یا وعدے کا لفظ بولنا ضروری ہے؟ شریعت کا اس بارے میں کیا حکم ہے؟
مذکورہ شخص کی عادت ہی یہ بن جائے کہ پہلے تو ایک کام کے لیے ہاں کہے، اگلا اس کی زبان پر بھروسہ کرے تو وہ پلٹ جائے کہ میں نے یہ تھوڑی کہا تھا، وہ کہا تھا۔ اس بارے میں کیا حکم ہے؟

جواب: واضح رہے کہ جو شخص اپنے ذمہ کسی بات کا پورا کرنا لازم کرلے، اسے شرعا "وعدہ" کہتے ہیں، خواہ اس میں وعدہ کا لفظ استعمال کرے یا نہ کرے۔
وعدہ کرنے کے بعد اسے توڑنا سخت گناہ ہے اور حدیث کے مطابق منافق لوگوں کی نشانی ہے، لہذا بلا عذر وعدہ خلافی کرنے سے بچنا لازم ہے، البتہ کسی عذر (خواہ شرعی ہو یا طبعی) کی وجہ سے وعدہ توڑنے کی گنجائش ہے۔
نیز جو شخص اس حال میں وعدہ کرے کہ اس کے دل میں اس کے پورا کرنے کی نیت نہ ہو (جیسا کہ سوال میں ذکر کردہ صورت میں ہے) تو ایسا شخص سخت گناہ گار ہوگا، اگرچہ بعد میں وہ شخص وعدہ پورا بھی کرلے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

مرقاة المفاتیح: (3059/7، ط: دار الفكر)
وعن زيد بن أرقم - رضي الله عنه - عن النبي - صلى الله عليه وسلم - قال: " «إذا وعد الرجل أخاه ومن نيته أن يفي له، فلم يف ولم يجئ للميعاد، فلا إثم عليه» " رواه أبو داود، والترمذي.
(فلم يف) أي: بعذر (ولم يجئ للميعاد) أي: لمانع (فلا إثم عليه) . قال الأشرف: هذا دليل على أن النية الصالحة يثاب الرجل عليها وإن لم يقترن معها المنوي وتخلف عنها. اه. ومفهومه أن من وعد وليس من نيته أن يفي، فعليه الإثم سواء وفى به أو لم يف، فإنه من أخلاق المنافقين.

تفسير القرطبي: (البقرة، الآیة: 27، 172/1، ط: دار الکتب العلمیة)
السابعة: في هذه الآية دليل على أن الوفاء بالعهد والتزامه وكل عهد جائز ألزمه المرء نفسه فلا يحل له نقضه سواء أكان بين مسلم أم غيره، لذم الله تعالى من نقض عهده. وقد قال:" أوفوا بالعقود" [المائدة: ١]

الفقه الاسلامی وادلته: (2929/4، ط: دار الفكر)
وقال ابن نجيم: «لا يلزم الوعد إلا إذا كان معلقا» مثل أن يقول شخص لآخر: إذا لم يعطك فلان ثمن المبيع، فأنا أعطيه لك. فيلزمه إعطاؤه حينئذ؛ لأن الوعد اكتسى صفة الالتزام والتعهد.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 331 Nov 06, 2023
kia wada k inaqad k liye lafz " wada" bolna zarori hai?

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Characters & Morals

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.