resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: شوہر کی کمائی اپنی ماں یا بہن کو دینا (25966-No)

سوال: مفتی صاحب! اگر شوہر بیوی کو کچھ رقم دے تو کیا اس کی بیوی اس میں سے کچھ رقم اپنی ماں یا بہن یا کسی اور کو اپنی خوشی سے دینا چاہے تو کیا دے سکتی ہے؟ شرعاً اس کا کیا حکم ہے ؟ رہنمائی فرمائیں۔

جواب: پوچھی گئی صورت میں اگر شوہر نے رقم بیوی کو بطورِ ملکیت دی ہے تو بیوی کو اختیار ہے، جس طرح چاہے خرچ کر سکتی ہے، البتہ اگر ملکیتاً نہیں دی ہے، بلکہ گھر کے خرچ کے لیے دی ہے تو بیوی کے لیے اس رقم میں سے اپنی ماں یا بہن یا کسی اور کو شوہر کی اجازت کے بغیر دینا جائز نہیں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:


الدر المختار مع رد المحتار:(مطلب فيما يجوز التصرف بمال الغير بدون إذن صريح،200/6،ط: سعید)
ﻻ ﻳﺠﻮﺯ اﻟﺘﺼﺮﻑ ﻓﻲ ﻣﺎﻝ ﻏﻴﺮﻩ بلا ﺇﺫﻧﻪ ﻭﻻ ﻭﻻﻳﺘﻪ ﺇﻻ ﻓﻲ ﻣﺴﺎﺋﻞ ﻣﺬﻛﻮﺭﺓ ﻓﻲ اﻷﺷﺒﺎﻩ.
(ﻗﻮﻟﻪ ﺇﻻ ﻓﻲ ﻣﺴﺎﺋﻞ ﻣﺬﻛﻮﺭﺓ ﻓﻲ اﻷﺷﺒﺎﻩ)...ﻭﻓﻲ اﻟﻘﻨﻴﺔ: ﺃﺧﺬ ﺃﺣﺪ اﻟﺸﺮﻳﻜﻴﻦ ﺣﻤﺎﺭ ﺻﺎﺣﺒﻪ اﻟﺨﺎﺹ، ﻭﻃﺤﻦ ﺑﻪ ﻓﻤﺎﺕ ﻟﻢ ﻳﻀﻤﻦ ﻟﻹﺫﻥ ﺩﻻﻟﺔ ﻗﺎﻝ ﻋﺮﻑ ﺑﺠﻮاﺑﻪ ﻫﺬا ﺃﻧﻪ ﻻ ﻳﻀﻤﻦ ﻓﻴﻤﺎ ﻳﻮﺟﺪ اﻹﺫﻥ ﺩﻻﻟﺔ، ﻭﺇﻥ ﻟﻢ ﻳﻮﺟﺪ ﺻﺮﻳﺤﺎ ﻛﻤﺎ ﻟﻮ ﻓﻌﻞ ﺑﺤﻤﺎﺭ ﻭﻟﺪﻩ ﺃﻭ ﺑﺎﻟﻌﻜﺲ، ﺃﻭ ﺃﺣﺪ اﻟﺰﻭﺟﻴﻦ ﺃﻭ ﺃﺭﺳﻞ ﺟﺎﺭﻳﺔ ﺯﻭﺟﺘﻪ ﻓﻲ ﺣﺎﺟﺘﻪ ﻓﺄﺑﻘﺖ اھ ۔


شرح المجلة لسليم رستم باز في بيان قواعد الكلية الفقهية،مادة:٩٧،٩٦، ط: رشیدیة)

کفایت المفتی:(باب العشيرة بين الزوجين وحقوقها،397/12،ط:ادارۃ الفاروق کراچی)

واللّٰہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دار الافتاء الاخلاص کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Characters & Morals