resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: حرام مال سے کی جانے والی دعوت کا حکم (25962-No)

سوال: مفتی صاحب! ایک مسئلہ پوچھنا ہے، جس کی آمدنی حرام ہو اس کے ہاں دعوت کھانے کا کیا حکم ہے؟ رہنمائی فرمائیں۔

جواب: واضح رہے کہ جس شخص کی کل آمدنی یا اکثر آمدنی حرام ہو، اس کا کھانا کھانا، دعوت قبول کرنا یا اس کا ہدیہ قبول کرنا جائز نہیں ہے، لیکن اگر اکثر آمدنی حلال ہو اور کچھ مال حرام ہو تو اس کی دعوت کھانے کی گنجائش ہے، نیز اگر یقینی طور پر معلوم ہو کہ اس نے دعوت حرام کمائی والے مال سے کی ہے تو پھر کھانا کھانا جائز نہیں ہے، البتہ اگر اس نے حلال مال سے قرض لے کر دعوت کی ہو تو پھر اس کی دعوت کھانا جائز ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الفتاویٰ الھندیة:(باب الهدايا والضيافات،149/9،ط: رشیدیة)
ﺃﻫﺪﻯ ﺇﻟﻰ ﺭﺟﻞ ﺷﻴﺌﺎ ﺃﻭ ﺃﺿﺎﻓﻪ ﺇﻥ ﻛﺎﻥ ﻏﺎﻟﺐ ﻣﺎﻟﻪ ﻣﻦ اﻟﺤﻼﻝ ﻓﻼ ﺑﺄﺱ ﺇﻻ ﺃﻥ ﻳﻌﻠﻢ ﺑﺄﻧﻪ ﺣﺮاﻡ، ﻓﺈﻥ ﻛﺎﻥ اﻝﻏﺎﻟﺐ ﻫﻮ اﻟﺤﺮاﻡ ﻳﻨﺒﻐﻲ ﺃﻥ ﻻ ﻳﻘﺒﻞ اﻟﻬﺪﻳﺔ، ﻭﻻ ﻳﺄﻛﻞ اﻟﻄﻌﺎﻡ ﺇﻻ ﺃﻥ ﻳﺨﺒﺮﻩ ﺑﺄﻧﻪ ﺣﻼﻝ ﻭﺭﺛﺘﻪ ﺃﻭ اﺳﺘﻘﺮﺿﺘﻪ ﻣﻦ ﺭﺟﻞ، ﻛﺬا ﻓﻲ اﻟﻴﻨﺎﺑﻴﻊ.

البحر الرائق (باب اجارة الفاسدة،36/8،ط: رشیدیة)

کتاب النوازل:(دعوت طعام اور اس کے آداب،70/16،ط:دار الاشاعت)

واللّٰہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دار الافتاء الاخلاص کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Characters & Morals