سوال:
مفتی صاحب! چھوٹا گھر ہونے کی وجہ سے محرم رشتے فاصلہ کے ساتھ ایک ہی جگہ سوتے ہیں، آنکھ کھلنےپر باپ بیٹی کو دیکھ لے تو کتنا برا گناہ ہوگا؟
جواب: واضح رہے کہ اگر عورت کا سر، چہرہ، گلے سے متصل سینے کا اوپری حصہ، بازو، دونوں ہاتھ پاؤں اور پنڈلی اس کے محرم کے سامنے کھل جائیں تو اسے گناہ نہیں ہوگا اور محرم کے لیے بھی ان اعضاء کو دیکھنا جائز ہے بشرطیکہ شہوت کا اندیشہ نہ ہو، البتہ پیٹ، پیٹھ، دونوں پہلوں، ران اور گھٹنہ محرم کے سامنے کھولنا جائز نہیں ہے اور نہ ہی محرم کے لیے ان اعضاء کو دیکھنا جائز ہے۔
اس لیے سوال میں ذکر کردہ صورت میں بیٹی کو چاہیے کہ سوتے وقت چادر وغیرہ اس طرح اوڑھ کر سویا کرے کہ سونے کی حالت میں کسی قسم کی بے پردگی کا اندیشہ نہ رہے، اس کے باوجود بھی اگر سونے کی حالت میں ممنوعہ اعضاء کھل جائیں اور باپ کی نظر ان اعضاء پر پڑجائے تو فوراً اپنی نظر ہٹالے اور چونکہ سویا ہوا شخص مکلّف نہیں ہوتا، اس لیے بیٹی کو گناہ نہیں ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار مع رد المحتار: (367/6، ط: دار الفکر)
(ومن محرمه) هي من لا يحل له نكاحها أبدا بنسب أو سبب ولو بزنا (إلى الرأس والوجه والصدر والساق والعضد إن أمن شهوته) وشهوتها أيضا ... (وإلا لا، لا إلى الظهر والبطن) خلافا للشافعي (والفخذ) وأصله قوله تعالى - {ولا يبدين زينتهن إلا لبعولتهن} [النور: ٣١]- الآية وتلك المذكورات مواضع الزينة بخلاف الظهر ونحوه.
(قوله لا إلى الظهر والبطن إلخ) أي مع ما يتبعهما من نحو الجنبين والفرجين والأليتين
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص کراچی