سوال:
مفتی صاحب! انتل نام کا مطلب بتادیں۔
جواب: بظاہر یہ ایک فرضی نام ہے، تحقیق کے باوجود ہمیں اس کے معنیٰ عربی، اردو یا فارسی کسی بھی زبان میں نہیں مل سکے، البتہ "اَنتَل" (ہمزہ اور تاء کے زبر کے ساتھ) نام رکھا جاسکتا ہے، جس کے عربی میں معنیٰ "سب سے آگے بڑھنے والا" کے ہوں گے، تاہم بطور نام اس کا استعمال ہمیں کہیں نہیں مل سکا، اس لیے بہتر یہ ہے کہ کوئی اور اچھے معنیٰ والا نام رکھا جائے اور سب سے اچھے نام انبیاء کرامؑ اور صحابہ عظامؓ کے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
مسند البزار: (رقم الحدیث: 8540، 176/15، ط: مکتبة العلوم و الحکم)
عن أبي هريرة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: إن من حق الولد على الوالد أن يحسن اسمه ويحسن أدبه.
الموسوعة الفقهية الكويتية: (311/11، ط: دار السلاسل)
الأصل جواز التسمية بأي اسم إلا ما ورد النهي عنه.
القاموس المحيط: (ص: 1060، ط: مؤسسة الرسالة للطباعة والنشر و التوزيع، بيروت)
نَتَلَ من بينِهِمْ يَنْتِلُ نَتْلاً ونُتولاً ونَتَلاناً واسْتَنْتَلَ: تَقَدَّمَ.
والنَّتْلُ أيضاً: الجَذْبُ إلى قُدَّامٍ، والزَّجْرُ، وبَيْضُ النَّعامِ يُمْلَأُ ماءً فَيُدْفَنُ في المَفازَةِ،كالنَّتَلِ، محرَّكَةً. وتَناتَلَ النَّبْتُ: صارَ بعضُه أطْوَلَ من بعضٍ.
وناتَلُ، كهاجَرَ: رجُلٌ من العَرَبِ، ومحمدُ بنُ أحمَدَ الناتَلِيُّ: مُحَدِّثٌ. وكصاحِبٍ: فَرَسُ رَبيعَةَ بنِ مالِكٍ، أو هو بالمُثَلَّثَةِ، وسَمَّوْا نَتْلَةَ ونُتَيْلَةَ.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی