سوال:
مزنی، محمل، ماہ نور، ھدی نام رکھنا کیسا ہے؟ نیز یہ بھی بتائیں کہ اگر طلاق ہونے الی ہو تو بچی کے نام کے ساتھ والد کا نام لگانا بہتر ہے یا کسی لیڈیز کا نام ساتھ لگاسکتے ہیں؟
جواب: واضح رہے کہ مُزْنِیْ (میم پیش، زاء ساکن، نون زیر اور یاء کے سکون کے ساتھ) ایسا کوئی لفظ نہیں مل سکا جس کو بچّیوں کے نام کے طور پر استعمال کیا جائے، تاہم "مُزْنِ"(Muzn) (میم پر پیش، زاء ساکن اور نون کے زیر کے ساتھ) کا مطلب ہے: بارش والے بادل۔ لہٰذا "مُزْنِ"(Muzn) نام رکھنا درست ہے۔
"مَحْمِل"(Mehmil) (میم زبر، حاء ساکن، دوسرے میم کے زیر) کا معنی ہے: پالکی یا ڈولی۔ یہ نام رکھنا بھی درست ہے۔
"ماہ نور"(Mahnoor ) دو الفاظ کا مجموعہ ہے، "ماہ" فارسی میں چاند کو کہا جاتا ہے اور "نور" عربی میں روشنی کو کہتے ہیں، اس طرح "ماہ نور" کا مطلب ہوا: چمکتا ہوا چاند یا روشن چاند، لہذا یہ نام بھی رکھ سکتے ہیں۔
"ھُدَی" (Huda) (ہاء پر پیش اور دال پر زبر) کا معنی ہے: راستہ، ہدایت، رہنمائی، چونکہ اس کا معنی بھی درست ہے، اس لیے بچیوں کے لیے یہ نام رکھنا شرعاً جائز ہے۔
جہاں تک بچّی کے نام کے ساتھ والد کی نسبت کا تعلّق ہے تو اگرچہ والدین میں علیحدگی کا ارادہ ہو، تب بھی بچّی اپنے والد کے نام کے ساتھ ہی منسوب ہوگی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم:(سورۃ الاحزاب، الآیة:5)
اُدْعُوهُمْ لِآبَائِهِمْ هُوَ أَقْسَطُ عِنْدَ اللَّهِ فَإِنْ لَمْ تَعْلَمُوا آبَاءَهُمْ فَإِخْوَانُكُمْ فِي الدِّينِ وَمَوَالِيكُمْ وَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ فِيمَا أَخْطَأْتُمْ بِهِ وَلَكِنْ مَا تَعَمَّدَتْ قُلُوبُكُمْ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَحِيمًا.
صحيح البخاري: (رقم الحدیث:6766)
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ ، هُوَ ابْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ ، عَنْ سَعْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ : سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ : " مَنِ ادَّعَى إِلَى غَيْرِ أَبِيهِ وَهُوَ يَعْلَمُ أَنَّهُ غَيْرُ أَبِيهِ، فَالْجَنَّةُ عَلَيْهِ حَرَامٌ ".
مسند البزّار: (رقم الحدیث: 8540، 176/15،ط: مكتبة العلوم و الحكم)
عَن أبي هُرَيرة؛ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيه وَسَلَّم قال: "إن من حق الولد على الوالد أن يحسن اسمه ويحسن أدبه".
القاموس الوحید: (ص:1229،ط:ادارہ اسلامیات لاہور ۔کراچی)
المُزْنُ : پانی سے بھرے ہوئے بادل ۔ قرآن كريم میں ہے ﴿أَأَنْتُمْ أَنْزَلْتُمُوهُ مِنَ الْمُزْنِ أَمْ نَحْنُ الْمُنْزِلُونَ﴾ واحد مزنة ۔
وفیه ایضاً: (ص:318،ط:ادارہ اسلامیات)
المَحْمِلُ : پالکی، ڈولی
وفیه ایضاً: (ص:1377،ط: ادارہ اسلامیات)
الھُدَی: راستہ (2) ہدایت راہنمائی
وفیه ایضاً: (ص:1356،ط:ادارہ اسلامیات)
النّور: روشنی،اجالا
فیروز اللّغات اردو جامع: (ص:1250،ط: فیروز سنز)
ماہ: چاند، قمر
واللّٰہ تعالیٰ اعلم بالصّواب
دار الافتاء الاخلاص کراچی