عنوان: تعارف کے لیے بیوی کے نام کے ساتھ شوہر کا نام لگانا درست ہے(127-No)

سوال: شادی کے بعد بیوی اپنے نام کے ساتھ شوہر کا نام لگاسکتی ہے؟

جواب: عورت کے نام کے ساتھ  والدکا نام لگے یا شوہر کا درحقیقت مقصد اس سے تعارف اور شناخت  ہے اور یہ  شناخت ان دو طریقوں سے بھی ہوتی ہے اور ان  کے علاوہ سے بھی ہوسکتی ہے۔
قرآن وحدیث میں بعض عورتوں کا تعارف اللہ نے ان کے شوہروں کی نسبت سے کرایا ہے۔
قرآن کریم میں ہے:
اِمْرَاَةَ نُوْحٍ وَّ امْرَاَةَ لُوْطٍ، کَانتا تَحْتَ عَبْدَیْنِ مِنْ عِبَادِنَا صَالِحَیْنِ
(التحریم: الایۃ10)
ترجمہ: یعنی حضرت نوح علیہ السلام کی بیوی اور حضرت لوط علیہ السلام کی بیوی۔الخ
حدیث مبارکہ  میں ہے:
  "جَاءَتْ زَینب امْرَأَةُ ابْنِ مَسْعُودٍ، تستأذن عَلیه، فَقیل: یا رَسُولَ الله، هذه  زینَبُ، فَقَالَ: أَي الزیانِبِ؟ فَقِیلَ: امْرَأَةُ ابْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: نَعَمْ، ائْذَنُوا لَها".(بخاری و مسلم)
حضرت ابوسعید خُدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ زینب جو امراة ابنِ  مسعود ہیں، یعنی حضرت ابنِ  مسعود رضی اللہ عنہ کی بیوی زینب آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے پاس آئیں اور اجازت طلب کی، پوچھا گیا کون سی زینب؟ جواب دیا گیا کہ: امراة ابنِ مسعود. آپ ﷺ نے فرمایا کہ: ہاں! اُسے آنے کی اجازت ہے.
اسی طرح آدمی کی پہچان بعض مرتبہ وَلاء یعنی جس نے غلام کو آزاد کیا ہے، اس سے ہوتی ہے، جیسے: "عَکرَمَہ مولی ابنِ عباس“، کبھی پیشہ کے بیان سے ہوتی ہے، جیسے:"قدوری" وغیرہ،  کبھی لقب و کنیت سے ہوتی ہے، جیسے: "ابو محمّد أعمش“، کبھی ماں سے ہوتی ہے، حالانکہ باپ معروف ہوتا ہے، جیسے "اسماعیل ابنِ علیہ“، وغیرہ وغیرہ۔
اس لیے یہ کوئی ایسا مسئلہ نہیں، جس سے کوئی شرعی ضابطہ ٹوٹتا ہو، مقصد تعارف اور شناخت ہے، لہذا شادی کے بعد شناخت کے لیے عورت کے نام کے ساتھ والد کا نام رہے یا شوہر کا نام آجائے، دونوں جائز ہیں، ہمارے برصغیر پاک وہند میں شادی کے بعد عورت کے نام کے ساتھ تعارف کے لیے شوہر کا نام لگایا جاتا ہے، اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔
باقی اگرکسی کو یہ شبہ ہوکہ بعض احادیث میں والد کے علاوہ کسی اور کی طرف اپنی نسبت کرنے سے منع کیا گیا ہے اور اس بارے میں وعیدیں بھی آئی ہیں، تو اس کا جواب یہ ہے کہ ان احادیث کا مقصد یہ ہے کہ اپنے والد کو چھوڑ کر کسی اور شخص کی طرف اپنی نسبت اس طور پر کرنا کہ وہ دوسرا شخص والد سمجھا جائے یا اپنے والد کی نفی کرکے دوسرے کو والد کہنا ممنوع ہے۔ جہاں یہ شبہ نہ ہو تو کسی کی طرف اولاد والی نسبت کرنے کی بھی گنجائش ہوگی، مثلاً: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے احادیث مبارکہ میں حضرت انس رضی اللہ عنہ کو پیارا بیٹا کہنا ثابت ہے۔
یہ بات واضح ہے کہ  بیوی کا نام شوہر کی طرف منسوب کرنے میں کسی طرح بھی ولادت کی نسبت نہیں سمجھی جاتی، لہٰذا یہ نسبت حدیث کی ممانعت میں داخل نہیں ہے۔

لہذا تعارف کی غرض سے والد یا شوہر کے ناموں میں سے کوئی  بھی نام لگایا جاسکتا ہے۔  

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (التحریم، الآیۃ: 10)
اِمْرَاَةَ نُوْحٍ وَّ امْرَاَةَ لُوْطٍ، کَانتا تَحْتَ عَبْدَیْنِ مِنْ عِبَادِنَا صَالِحَیْنِ۔۔۔۔الخ

صحیح البخاری: (120/2، ط: دار طوق النجاۃ)
جاءت زينب، امرأة ابن مسعود، تستأذن عليه، فقيل: يا رسول الله، هذه زينب، فقال: «أي الزيانب؟» فقيل: امرأة ابن مسعود، قال: «نعم، ائذنوا لها» فأذن لها

شرح النووی علی مسلم: (144/9، ط: دار احیاء التراث العربی)
قوله صلى الله عليه وسلم (ومن ادعى إلى غير أبيه أو انتمى إلى غير مواليه فعليه لعنة الله والملائكة والناس أجمعين) هذا صريح في غلظ تحريم انتماء الإنسان إلى غير أبيه أو انتماء العتيق إلى ولاء غير مواليه لما فيه من كفر النعمة وتضييع حقوق الإرث والولاء والعقل وغير ذلك مع ما فيه من قطيعة الرحم والعقوق

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1013 Dec 25, 2018
taaruf/taruf ke/kay lyay/liay beewi/biwi/wife/begum/zojah/zoja ke naam ke/kay saath shohar/shauhar/husband/myaan ka naam lagana drust hay?, is it correct/ok/permissible/allowed to add/attach the husband's name with the wife's name?

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Nikah

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.