سوال:
میرا موبائل کا کاروبار ہے، مجھے ایک شخص نے موبائل بیچا، اور کہا کہ کل میں آپ سے یہی موبائل دوبارہ ایک ہزار نفع کے ساتھ خریدونگا، کیا میرا اس شخص کے ساتھ اس طرح معاملہ کرنا درست ہے؟
جواب: واضح رہے کہ کوئی چیز خریدنے کے بعد آپ اس کے مالک بن جاتے ہیں، مالک بننے کے بعد مناسب نفع رکھ کر اس شخص کو بھی فروخت کرسکتے ہیں۔
البتہ بیع کرتے وقت اگر یہ شرط لگائی کہ میں آپ کو فروخت کر رہا ہوں، لیکن بعد میں نفع کے ساتھ مجھے واپس دیدینا، تو یہ شریعت کی اصطلاح میں "بیع بالوفا " کہلاتا ہے، جوشرط فاسد ہونے کی وجہ سے جائز نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الھندیۃ: (161/3، ط: دار الفکر)
ومن اشترى شيئا وأغلى في ثمنه فباعه مرابحة على ذلك جاز وقال أبو يوسف - رحمه الله تعالى - إذا زاد زيادة لا يتغابن الناس فيها فإني لا أحب أن يبيعه مرابحة حتى يبين.
رد المحتار: (276/5، ط: دار الفکر)
وبيع الوفاء ذكرته هنا تبعا للدرر: صورته أن يبيعه العين بألف على أنه إذا رد عليه الثمن رد عليه العين۔۔۔ثم إن ذكرا الفسخ فيه أو قبله أو زعماه غير لازم كان بيعا فاسدا
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی