سوال:
محترم مفتی صاحب ! براہ کرم مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں رہنمائی فرمادیں
کمیشن کالینا شرعا کیسا ہے
بائع اور مشتری کو بتائے بغیر ؟
جواب: کسی بھی جائز کام کرادینے پر کیمشن لینا جائز ہے، چاہے ایک طرف سے لیا جائے یا دونوں طرف سے، بشرطیکہ ایجنٹ کی جانب سے قابل اجرت، محنت و عمل پایا جائے اور کیمشن طے کیا جائے، لیکن اگر ایجنٹ اجرت (متعینہ کمیشن) طے کئے بغیر خود اپنے طور پر کام کر دیتا ہے، تو یہ اس کی جانب سے تبرع و احسان شمار ہوگا، اس پر معاوضہ طلب کرنے کا مستحق نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار: (10/6، ط: دار الفکر)
(و) اعلم أن (الأجر لا يلزم بالعقد فلا يجب تسليمه) به (بل بتعجيله أو شرطه في الإجارة) المنجزة۔۔الخ
رد المحتار: (47/6، ط: دار الفکر)
قال في البزازية: إجارة السمسار والمنادي والحمامي والصكاك وما لا يقدر فيه الوقت ولا العمل تجوز لما كان للناس به حاجة ويطيب الأجر المأخوذ
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی