عنوان: بینک سے قسطوں میں گاڑی خریدنے کا حکم(1299-No)

سوال: کیا عام بینکوں سے قسطوں پر گاڑی لینے کی گنجائش ہے؟

جواب: واضح رہے کہ عام طور پر بینک سے قسطوں پر گاڑی خریدنے کا جو طریقہ رائج ہے، وہ یہ کہ بینک اس شخص کو پہلے " سودی قرضہ " دیتا ہے، پھر وہ اس کے ذریعے بینک سے قسطوں پر گاڑی خریدتا ہے، اس صورت میں گاڑی خریدنے پر سودی لین دین کا گناہ ہوتا جو کہ حرام ہے۔
البتہ اگر بینک اس شخص کو گاڑی فروخت کرے، بایں طور کہ اپنا نفع گاڑی کی قیمت میں شامل کرکے مجموعی رقم طے کرکے اس کی وصولی قسطوں میں کرے اور قسط کی تاخیر کی صورت میں جرمانہ وغیرہ ( جیسا کہ معروف ہے ) نہ لگائے، تو اس صورت میں قسطوں پر گاڑی خریدنے کی گنجائش ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (البقرة، الایة: 278- 279)
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَذَرُوا مَا بَقِيَ مِنَ الرِّبَا إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَo فَإِنْ لَمْ تَفْعَلُوا فَأْذَنُوا بِحَرْبٍ مِنَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ ۖ وَإِنْ تُبْتُمْ فَلَكُمْ رُءُوسُ أَمْوَالِكُمْ لَا تَظْلِمُونَ وَلَا تُظْلَمُونَo

صحیح مسلم: (227/2)
عن جابرؓ قال: لعن رسول اللّٰہ ﷺ اٰکل الربا وموکلہ وکاتبہ وشاہدیہ ، وقال: ہم سواء.

المبسوط للسرخسی: (13/8، ط: دار المعرفة)
"وإذا عقد العقد علی أنہ إلی أجل کذا بکذا وبالنقد بکذا، فہو فاسد،وہذا إذا افترقا علی ہذا، فإن کان یتراضیان بینہما ولم یتفرقا، حتی قاطَعہ علی ثمن معلوم، وأتما العقد علیہ جاز".

مجلة الاحکام: (المادة: 225)
" البیعُ مع تأجیل الثمن وتقسیطہ صحیح".

بحوث فی قضایا فقہیة معاصرة: (12/1، ط: دار العلوم کراتشی)
" أما الأئمة الأربعة وجمہور الفقہاء والمحدثین فقد أجازوا البیع الموٴجل بأکثر من سعر النقد بشرط أن یبتّ العاقدان بأنہ بیع موٴجل بأجل معلوم بثمن متفق علیہ عند العقد".

واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 2731 Apr 15, 2019
bank sy qiston men gaari khareednay/kharidnay ka hukum , Ruling / Order to buy a car from the bank in instalments

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Loan, Interest, Gambling & Insurance

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.