resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: کرائے پر مکان لینے کی صورت میں ایڈوانس دی ہوئی رقم پر زکوٰة کا حکم(1324-No)

سوال: مالک مکان کو ایڈوانس دی ہوئی رقم پر زکوٰة آئے گی یا نہیں اور یہ زکوٰة کس کے ذمہ لازم ہوگی؟

جواب: اگرکرایہ دارسے بطورکرایہ کے کچھ رقم پیشگی وصول کی جائے اور اس رقم کو ماہانہ کرایہ میں شمار کیا جائے اور یہ معاہدہ کرلیا جائے کہ جب تک پیشگی کرایہ کے طور پر دی جانے والی رقم کرایہ میں مکمل نہیں ہوجاتی، اس وقت تک کرایہ نہیں لیا جائے گا تو ایسی رقم مالک مکان/دکان کی ملکیت شمار ہوگی او اس کی زکوٰة بھی مالک مکان/دکان پر ہوگی۔
اوراگر صرف ایڈوانس ہو، جو معاہدہ ختم ہونے کے بعد واپس کردیا جاتا ہے، چونکہ اس رقم کا مالک ایڈوانس دینے والا ہی ہوتا ہے، لہذا اس کی بقیہ مہینوں کی زکوٰة ایڈوانس دینے والے پر ہی ہوگی۔ (کفایت المفتی367/7)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الھندیۃ: (172/1، ط: دار الفکر)
ومنها الملك التام وهو ما اجتمع فيه الملك واليد وأما إذا وجد الملك دون اليد كالصداق قبل القبض أو وجد اليد دون الملك كملك المكاتب والمديون لا تجب فيه الزكاة كذا في السراج الوهاج

بدائع الصنائع: (9/2، ط: دار الکتب العلمیة)
وأما الشرائط التي ترجع إلى المال فمنها: الملك فلا تجب الزكاة في سوائم الوقف والخيل المسبلة لعدم الملك وهذا؛ لأن في الزكاة تمليكا والتمليك في غير الملك لا يتصور۔۔۔۔ومنها الملك المطلق وهو أن يكون مملوكا له رقبة ويدا وهذا قول أصحابنا الثلاثة، وقال زفر: " اليد ليست بشرط " وهو قول الشافعي فلا تجب الزكاة في المال الضمار عندنا خلافا لهما.

الدر المختار: (266/2، ط: دار الفکر)
"(ولو كان الدين على مقر مليء ... ( فوصل إلى ملكه لزم زكاة ما مضى )".

فقہ البیوع: (404/1، ط: معارف القرآن)
" الثمن المدفوع مقدّمًا عند إبرام العقد مملوک للصانع یجوز لہ الانتفاع والاسترباح وتجب علیہ الزکاة فیہ․․․․ تخریجًا للثمن المقدم فی الاستصناع علی الأجرة المقدمة أو ما اشترط تعجیلہ

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Advance raqam /raqum par zakat ka hukum, Ruling on Zakat on advance money / amount

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Zakat-o-Sadqat