سوال:
جناب میں ٹھکیدار کے ساتھ سرف ایکسل کمپنی میں کام کرتا ہوں جو کہ یونی لیور کی برانڈ ہے، کیا موجودہ حالات (اسرائیل کے فلسطین پر حملہ کرنے کے بعد) میں مجھے اس کمپنی میں کام کرنا چاہیے یا نہیں؟
جواب: اگر کسی کمپنی کے بارے میں یقین یا ظن غالب ہو کہ وہ اپنی آمدنی کا مخصوص حصہ اسلام کے خلاف یا مسلمانوں کو نقصان پہنچانے میں خرچ کرتی ہے تو ایسی صورت میں اس کمپنی میں ملازمت اختیار کرنا غیرت ایمانی کے خلاف ہے، تاہم اگر ملازمت کا کام جائز ہو تو اس جائز کام کے عوض ملنے والی اجرت کو حرام نہیں کہا جائے گا، البتہ ان مخصوص حالات میں ایسی کمپنی میں ملازمت اختیار کرنے سے اجتناب بہتر ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (المائدة، الایة: 2)
وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَى وَلا تَعَاوَنُوا عَلَى الإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ o
الهدایة: (فصل فیما یکرہ، 51/3، ط: إدارۃ المعارف دیوبند)
کل ذٰلك یکره ولا یفسد به البیع؛ لأن الفساد في معنی خارج زائد لا في صلب العقد ولا في شرائط الصحة۔
الدر المختار مع رد المحتار: (مطلب في كراهية ما تقوم المعصية بعينه، 420/6)
وعرف بهذا أنه لا يكره بيع ما لم تقم المعصية به كبيع المغنية
الهدایة: (کتاب الإجارات، 266/6، مکتبة البشریٰ)
الإجارۃ عقد علی المنافع بعوض … ولا یصح حتی تکون المنافع معلومة والأجرۃ معلومة … وتارۃ تصیر المنفعة معلومة بالتعیین۔
والله تعالىٰ أعلم بالصواب
دارالافتاء الإخلاص،کراچی