سوال:
مفتی صاحب! پوچھنا یہ تھا کہ کیا یہ سچ ہے کہ جو آگ ابراہیم علیہ السلام کے لیے جلائی گئی تھی اس سے آسمان میں فرشتوں نے جلنے کی تکلیف محسوس کی تھی؟ براہ کرم اس بارے میں رہنمائی فرمادیں۔
جواب: حضرت ابراہیم علیہ السلام کو بت شکنی کی پاداش میں جس آگ میں ڈالا گیا تھا، یقینا وہ بہت ہولناک آگ تھی، کیونکہ کئی دن تک اسے دھکایا گیا تھا، البتہ بعض تاریخی روایات کے مطابق اس کی بلندی اس قدر تھی کہ اس آگ کے اوپر کی فضا سے پرندے کا گزرنا دشوار تھا، باقی یہ کہ اس آگ کی تپش آسمان تک پہنچ گئی اور اس سے فرشتے متاثر ہونے لگے، اس کا ذکر تفسیر کی کتابوں میں نہیں ملا ہے، ذیل میں تفسیر "معارف القرآن" کا اقتباس نقل کیا جاتا ہے، حضرت مفتی محمد شفیع عثمانی صاحب نور اللہ مرقدہ تحریر فرماتے ہیں: "پوری برادری اور نمرود نے یہ فیصلہ کر لیا کہ ان کو آگ میں جلا دیا جائے، تاریخی روایات میں ہے کہ ایک مہینے تک سارے شہر کے لوگ اس کام کے لیے لکڑی وغیرہ سوختہ کا سامان جمع کرتے رہے، پھر اس میں اگ لگا کر سات دن تک اس کو دھونکتے اور بھڑکاتے رہے، یہاں تک کہ اس کے شعلے فضائی آسمان میں اتنے اونچے ہو گئے کہ اگر کوئی پرندہ اس پر گزرے تو جل جائے"۔
(معارف القرآن: 250/6، طبع: ادارة المعارف، کراچی)
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی