سوال:
محترم مفتی صاحب! ایک عورت جس کو اپنے شوہر پر مری میں کسی لڑکی کے ساتھ تعلقات کا شک تھا، اس کو شوہر نے اسلام آباد جانے کا کہا اور جانے کے بعد بیوی کال کررہی تھی، وہ کال نہیں اٹھا رہا تھا تو بیوی نے شک کی وجہ سے شوہر کو میسج کیا کہ مجھے تو سھیلی نے بتایا کہ آپ مری میں ہیں، اس نے آپ کو دیکھا ہے تو شوہر نے غصے میں دو دفعہ کہا کہ آپ اپنی سھیلی سے کہہ دو کہ اس نے مجھے طلاق دی ہے، اس لیے مری میں پھر رہا ہے تو کیا ان الفاظ سے طلاق ہوگئی ہے؟
جواب: سوال میں پوچھی گئی صورت میں شوہر نے چونکہ دو مرتبہ طلاق کے صریح الفاظ ادا کیے ہیں، اس لیے اس کی بیوی پر دو طلاقِ رجعی واقع ہوچکی ہیں۔ دو طلاق رجعی کا حکم یہ ہے کہ عدت کے دوران شوہر اگر رجوع کرنا چاہے تو کر سکتا ہے، لیکن اگر عدت گزر گئی ہو تو پھر باہمی رضامندی سے نیا مہر مقرر کرکے دو شرعی گواہوں کی موجودگی میں دوبارہ نکاح کرنا ہوگا، البتہ اب شوہر کو رجوع یا نیا نکاح کرنے کی صورت میں صرف ایک طلاق دینے کا اختیار حاصل ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (البقرة، الایة: 229)
اَلطَّلَاقُ مَرَّتٰنِ۪ فَاِمْسَاکٌۢ بِمَعْرُوْفٍ اَوْ تَسْرِیْحٌۢ بِاِحْسَانٍ...الخ
الھدایة: (کتاب الطلاق، 394/2)
واذا طلق الرجل امراته تطلیقة رجعیة او تطلیقتین فله ان یراجعھا فی عدتھا۔
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی