سوال:
مفتی صاحب! میں کنسٹرکشن اور ہاؤسنگ ڈیکور کا کام کرتا ہوں، مجھے HBL کی ایک برانچ کی تزئین و آرائش کا کام ملا ہے۔ کیا میرے لیے بینک کے اس کام کے بدلے ملنے والی آمدنی جائز ہوگی؟ کیونکہ یہ ایک سودی بینک ہے، تزئین و آرائش میں اس کا لوگو اور دوسری تمام چیزیں شامل ہیں، بینک پرموشن اور برانڈنگ لوگو کے ساتھ جڑی ہے۔
جواب: سودی بینک کا لوگو (Logo) بنانا یا اس کی عمارت میں تزئین و آرائش کا کام کرنے میں ایک گونہ سودی کاموں میں تعاون ہوسکتا ہے، تاہم چونکہ یہ تعاون براہ راست سودی لین دین سے متعلق نہیں ہے، بلکہ سبب بعید کے درجہ میں ہے اور مکروہ تنریہی ہے، اس لیے بچنا بہرحال بہتر ہے، البتہ اس سے حاصل ہونے والی آمدنی کو حرام نہیں کہا جاسکتا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
فقه البیوع: (193/1، ط: مکتبه دار العلوم کراتشی)
وإن کان سببا بعیدا بحیث لا یفضي إلی المعصیة علی حالتها الموجودۃ بل یحتاج إلی إحداث صنعة فیه کبیع الحدید من أھل الفتنة وأمثالها، فتکرہ تنزیها۔
و فیه أیضا: (194/1، ط: مکتبه دار العلوم کراتشی)
وکذلك الحکم فی برمجة الحاسب الآلي (الکمبیوتر) لبنك ربوي، فإن قصد بذلك الإعانة أو کان البرنامج مشتملا علی ما لا یصلح إلا في الأعمال الربویة، أو الأعمال المحرمة الأخری، فإن العقد حرام وباطل۔ أما إذا لم یقصد الإعانۃ ولیس في البرنامج ما یتمحض للأعمال المحرمة، صح العقد وکره تنزیها۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی