سوال:
کیا کسی عورت کو بطور خادمہ خلیج ممالک وغیرہ میں بھیجنا درست ہے اور بھیجنے کی وجہ سے ملنے والی اجرت حلال ہے؟
جواب: پوچھی گئی صورت میں عورت کو بطور خادمہ کسی اور ملک بھیجنا درست نہیں ہے، کیونکہ اس میں جہاں دیگر خرابیاں اور مفاسد پائے جاتے ہیں، وہیں عورت کا مسافت شرعیہ (سوا ستتر کلومیٹر) سے زیادہ بغیر محرم کے سفر کرنا بھی لازم آتا ہے، جبکہ عورت کے لیے سوا ستتر کلو میٹر یا اس سے زیادہ دور کا سفر بغیر محرم کے کرنا جائز نہیں ہے، لہذا عورت کو کسی اور ملک اکیلے خادمہ کے طور پر بھیجنا بغیر محرم کے سفر کرنے کی وجہ سے درست نہیں ہے، اور اس پر ملنے والی اجرت بھی مکروہ ہوگی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الكريم: (المائدة، الآية: 2)
وَتَعَاوَنُوۡا عَلَی الۡبِرِّ وَالتَّقۡوٰی وَ لَا تَعَاوَنُوۡا عَلَی الۡاِثۡمِ وَ الۡعُدۡوَانِ ۪... الخ
و قوله تعالی: (الأحزاب، الآیة: 33)
وَقَرْنَ فِي بُيُوتِكُنَّ وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِيَّةِ الْأُولَى ... الخ
شرح معانی الآثار: (114/2، ط: عالم الکتب)
عن أبي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا يحل لامرأة أن تسافر مسيرة ثلاثة أيام إلا مع رجل يحرم عليها نكاحه»
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی