عنوان: حکومتی ادارے سے جائز کام کرانے کے لیے غیر قانونی طور پر (underhand) کچھ رقم دینا (13429-No)

سوال: میں ایک کاروبار شروع کرنا چاہتا ہوں جس میں مجھے واٹر کورس کے سیگمنٹس تیار کرنے ہیں جو کہ حکومت کے محکمہ واٹر مینجمنٹ کی ضرورت اور مانگ پر ہوگا، چونکہ یہ مینوفیکچرنگ صرف سرکاری محکمے کی ضرورت اور مانگ کو پورا کرے گی، لہٰذا ڈیمانڈ حاصل کرنے کے لیے اور ڈیمانڈ حاصل کرنے کے بعد اور سرکاری محکمے سے ادائیگیاں کلیئر کروانے کے لیے مجھے کچھ رقم انڈر ہینڈ ادا کرنی ہوگی۔ برائے مہربانی اسلامی تعلیمات کے تحت میری رہنمائی کریں کہ مجھے ایسی صورت میں کیا کرنا چاہیے؟

جواب: پوچھی گئی صورت میں سرکاری محکمہ کو جائز خدمات (services) دینا اور ایسا کاروبار کرنا شرعاً جائز ہے، البتہ اس کی ڈیمانڈ (demand) حاصل کرنے یا بعد میں بل کلیئر کروانے کے لیے رشوت کا لین دین جائز نہیں ہے، اس سے اجتناب واجب ہے، تاہم اگر آپ اس کام سے متلعقہ قانونی تقاضے (Legal Requirements) پورے کرتے ہیں، اور رشوت دیے بغیر اپنا کام کرانے کی ممکنہ حد تک کوشش بھی کرتے ہیں، اس کے باوجود کچھ رشوت دیئے بغیر کام نہ ہوتا ہو تو ایسی صورت میں اپنا جائز حق وصول کرنے کی خاطر اگر آپ کو کچھ رقم دینی پڑتی ہے تو امید ہے کہ دینے والے پر اس کا گناہ نہیں ہوگا، لیکن لینے والے کے حق میں وہ رقم بہرحال رشوت ہوگی، جسے وصول کرنا اس کے لیے ناجائز اور حرام ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

سنن الترمذی: (16/3، ط: دار الغرب الاسلامی)
عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: لَعَنَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرَّاشِيَ وَالمُرْتَشِيَ.

رد المحتار: (362/5، ط: دار الفکر)
الرِّشْوَةُ بِالْكَسْرِ مَا يُعْطِيهِ الشَّخْصُ الْحَاكِمَ وَغَيْرَهُ لِيَحْكُمَ لَهُ أَوْ يَحْمِلَهُ عَلَى مَا يُرِيدُ.

و فیه ایضاً: (423/6، 424، ط: دار الفکر)
(قَوْلُهُ إذَا خَافَ عَلَى دِينِهِ) عِبَارَةُ الْمُجْتَبَى لِمَنْ يَخَافُ، وَفِيهِ أَيْضًا دَفْعُ الْمَالِ لِلسُّلْطَانِ الْجَائِرِ لِدَفْعِ الظُّلْمِ عَنْ نَفْسِهِ وَمَالِهِ وَلِاسْتِخْرَاجِ حَقٍّ لَهُ لَيْسَ بِرِشْوَةٍ يَعْنِي فِي حَقِّ الدَّافِعِ اه۔

فيض القدير للمناوی: (107/14)
(الراشي والمرتشي) أي آخذ الرشوة ومعطيها (في النار) قال الخطابي :إنما تلحقهم العقوبة إذا استويا في القصد فرشي المعطي لينال باطلا فلو أعطى ليتوصل به لحق أو دفع باطل فلا حرج وقال ابن القيم :الفرق بين الرشوة والهدية أن الراشي يقصد بها التوصل إلى إبطال حق أو تحقيق باطل وهو الملعون في الخبر فإن رشى لدفع ظلم اختص المرتشي وحده باللعنة ۔

والله تعالىٰ أعلم بالصواب ‏
دارالافتاء الإخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 281 Dec 13, 2023
hokumti idarey se jaiz kaam karane ke liye ghair qanoni toor per kuch raqam lena

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Prohibited & Lawful Things

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.