عنوان: سلام پھیرنے کے بعد رکعتوں کے دو یا چار پڑھنے میں شک ہوجانا (13464-No)

سوال: میں نے عشاء کے بعد ظہر کے فرائض کی قضاء پڑھی، سلام پھیرنے کے بعد مجھے شک ہوا کہ میں نے دو پڑھ کر سلام پھیرا ہے یا چار پڑھ کر پھیرا ہے، بہرحال میں نے پھر دوبارہ تکبیر تحریمہ کہہ کر دو رکعتیں ادا کیں اور دونوں رکعتوں میں سے پہلی رکعت میں صرف سورہ فاتحہ پڑھی اور دوسری میں سورہ فاتحہ کے ساتھ سور اخلاص بھی پڑھ لی اور آخر میں سجدہ سہو بھی کیا کرلیا ہے، کیا میری نماز درست ہوگئی ہے یا نہیں؟

جواب: جس شخص کو نماز کی رکعتوں کے بارے شک ہوتا رہتا ہو، اس کے لیے حکم یہ ہے کہ ظن غالب پر عمل کرتے ہوئے نماز مکمل کرکے سجدہ سہو کرلے، اور اگر ظن غالب نہ تو کم سے کم رکعات پر بنا کرتے ہوئے نماز مکمل کرلے اور آخر میں سجدہ سہو کرلے، البتہ جس شخص کو پہلی مرتبہ نماز میں شک ہوجائے اس پر از سر نو نماز کی ادائیگی لازم ہے۔
پوچھی گئی صورت میں اگر آپ کو زندگی میں پہلی مرتبہ شک ہوا تھا، تو آپ پر از سر نو ظہر کی نماز پڑھنی لازم ہے، اور اگر آپ کو اس سے پہلے بھی نماز میں شک ہوتا رہتا ہے تو چونکہ آپ کو دو رکعتوں کا یقین تھا اور چار میں شک تھا، اس لیے آپ کو چاہیے تھا کہ کھڑے ہو کر بغیر تکبیر تحریمہ کہے مزید دو رکعتیں ادا کرکے آخر میں سجدہ سہو کرلیتے، اس طرح آپ کی قضا نماز درست ہوجاتی، لیکن چونکہ آپ نے دو رکعتوں پر بنا نہیں کی ہے، بلکہ الگ سے دو رکعتیں ادا کی ہیں جو کہ ظہر کی نماز کے لیے کافی نہیں ہیں، اس لیے اس صورت میں آپ کو چاہیے کہ دوبارہ ظہر کی قضا نماز پڑھ لیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

بدائع الصنائع: (164/1، ط: دار الكتب العلمية)
ولو سلم مصلي الظهر على رأس الركعتين على ظن أنه قد أتمها، ثم علم أنه صلى ركعتين، وهو على مكانه ، يتمها ويسجد للسهو أما الإتمام فلأنه سلام سهو فلا يخرجه عن الصلاة، وأما وجوب السجدة فلتأخير الفرض وهو القيام إلى الشفع الثاني۔

الفتاویٰ الھندیة: (130/1، ط: دار الفکر)
من شك في صلاته فلم يدر أثلاثا صلى أم أربعا وكان ذلك أول ما عرض له استأنف الصلاة، كذا في السراج الوهاج ثم الاستقبال لا يتصور إلا بالخروج عن الأول وذلك بالسلام أو الكلام أو عمل آخر مما ينافي الصلاة، والسلام قاعدا أولى ومجرد النية يلغو ولا يخرج من الصلاة، كذا في التبيين.
ثم اختلف المشايخ في معنى قوله أول ما عرض له قال بعضهم: إن السهو ليس بعادة له لا أنه لم يسه في عمره قط وقال بعضهم: معناه أنه أول سهو وقع له في تلك الصلاة والأول أشبه، كذا في المحيط، وإن كثر شكه تحرى وأخذ بأكبر رأيه، كذا في التبيين.
وإن لم يترجح عنده شيء بعد الطلب فإنه يبني على الأقل فيجعلها واحدة فيما لو شك أنها ثانية وثانية لو شك أنها ثالثة وثالثة لو شك أنها رابعة وعند البناء على الأقل يقعد في كل موضع يتوهم أنه محل قعود فرضا كان القعود أو واجبا كي لا يصير تاركا فرض القعدة أو واجبها۔۔۔۔۔۔۔۔وإذا شك في صلاته فلم يدر أثلاثا صلى أم أربعا وتفكر في ذلك كثيرا ثم استيقن أنه صلى ثلاث ركعات فإن لم يكن تفكره شغل عن أداء ركن بأن يصلي ويتفكر فليس عليه سجود السهو وإن طال تفكره حتى شغله عن ركعة أو سجدة أو يكون في ركوع أو سجود فيطول تفكره في ذلك وتغير عن حاله بالتفكر فعليه سجود السهو استحسانا، هكذا في المحيط.

واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 230 Dec 20, 2023
salam pherne ke baad rakaton ke 2 ya 4 padhne mein shak ho jana

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Salath (Prayer)

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.