عنوان: وطن اصلی، وطن اقامت اور جائے ملازمت الگ الگ ہوں تو نماز میں قصر اور اتمام کا حکم (13494-No)

سوال: میرا آبائی گھر مقام "اے" میں واقع ہے، جبکہ میری تبدیلی مقام "بی" پر ہوئی ہے جو پہلے مقام سے 250 کلو میٹر دور ہے، لیکن دوسرے مقام پر رہائش نہ ہونے کی وجہ سے میں نے رہائش تیسرے مقام "سی" پر لی ہے، جو مقام "اے" سے 200 کلو میٹر دور، جبکہ مقام "بی" سے 50 کلو میٹر دور واقع ہے اور میں روزانہ مقام سی سے مقام بی تک سفر کرتا ہوں۔ میں مقام سی سے اپنے گھر مقام اے ہر مہینے بعد آتا جاتا ہوں، لیکن کبھی کبھار مجبوری میں مقام بی پر دو تین دن کے لیے رکنا پڑ جاتا ہے یا روزانہ ظہر و عصر کی نماز مقام بی پر آتی ہے۔ ایسی صورت میں مقام بی اور مقام سی پر قصر نماز کے بارے میں کیا احکامات ہیں؟

جواب: 1) واضح رہے کہ انسان کى جائے ولادت یا وہ جگہ جہاں وہ مستقل سکونت پذیر ہو یا جہاں اس کے اہل وعیال ہوں، وہ جگہ اس کا "وطنِ اصلى" کہلاتى ہے، اس جگہ انسان مقیم ہوگا اور پورى نماز ادا کرے گا۔
2) "وطن اصلی" کے علاوہ کسى جگہ پندرہ دن یا اس سے زائد دن تک سکونت اختیار کرنے کی نیت کى جائے تو وہ مقام "وطنِ اقامت" بن جاتا ہے، وہاں بھى انسان کو پورى نماز ادا کرنى ہوتى ہے، اگر "وطنِ اقامت" میں رہائش کا سامان موجود ہو اور اسے بالکلیہ ختم کیے بغیر عارضى طور پر "وطن اصلى" کى طرف سفر کیا جائے تو اس سے "وطنِ اقامت" باطل نہیں ہوتا ہے، لہذا جب بھى "وطنِ اقامت" میں واپسى ہوگى تو وہاں پورى نماز ادا کرنا ہوگى۔
مذکورہ بالا تفصیل کى روشنى میں آپ کا آبائى گھر (مقام A) آپ کا "وطنِ اصلى" ہے اور (مقام C) آپ کا "وطنِ اقامت" ہے، آپ کے "وطن اصلى" سے آپ کی جائے ملازمت (مقام B) 250 کلو میٹر اور آپ کا "وطنِ اقامت" (مقام C) 200 کلو میٹر کى دورى پر ہیں، یہ دونوں مقامات آپ کے وطنِ اصلى سے شرعى مسافت سفر (77.24) کلو میٹر سے زائد مسافت پر واقع ہیں۔
جیسا کہ آپ نے وضاحت فرمائی ہے کہ (مقام B اور مقام C) الگ الگ شہروں میں ہیں، اس صورت حال کے پیش نظر آپ کے سوال کا جواب حسب ذیل ہے:
آپ جب اپنے "وطن اصلى" (مقام A) سے مقام ملازمت (مقام B) یا "وطن اقامت" (مقام C) کى طرف سفر کریں گے، تو اپنے شہر کى حدود سے باہر نکلنے کے بعد آپ مسافر شمار ہوں گے، لہذا اس دوران آپ نماز میں قصر کریں گے، اگر وطن اصلی (مقام A) سے جائے ملازمت (مقام B) جائیں گے، تو چونکہ وہ آپ کا وطنِ اقامت نہیں ہے، اس لیے آپ وہاں مسافر شمار ہوں گے اور نماز قصر کریں گے۔
جب آپ "وطن اقامت" (مقام C) کى حدود میں پہنچ جائیں گے تو وہاں مقیم شمار ہوں گے اور نماز میں قصر نہیں کریں گے، نیز جب آپ ایک ماہ بعد اپنے آبائى گھر جائیں گے تو "وطن اقامت" (مقام B) کى حدود سے نکلنے کے بعد آپ مسافر شمار ہوں گے اور اس دوران آپ نماز میں قصر کریں گے، جب آپ "وطن اصلى" (مقام A) کى حدود میں داخل ہوں گے، تب آپ وہاں مقیم شمار ہوں گے اور نماز میں قصر نہیں کریں گے۔
نیز چونکہ آپ کی جائے ملازمت (مقام B) آپ کے "وطنِ اقامت" (مقام C) سے 50 کلو میٹر کے فاصلے پر ہے، جو شرعی مسافت سفر سے کم ہے، لہذا جب آپ اپنے "وطنِ اقامت" (مقام C) سے اپنی ملازمت کی جگہ (مقام B) جائیں گے تو وہاں آپ مسافر نہیں کہلائیں گے اور پوری نماز ادا کریں گے، اسی طرح اگر "وطنِ اقامت" (مقام C) سے جا کر اپنی ملازمت کی جگہ (مقام B) پر دو تین روز قیام کریں گے، تب بھی نماز پوری ادا کریں گے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الھدایة: (80/1، ط: دار احیاء التراث العربی)
" السفر الذي يتغير به الأحكام أن يقصد الإنسان مسيرة ثلاثة أيام ولياليها بسير الإبل ومشي الأقدام " لقوله عليه الصلاة والسلام " يمسح المقيم كمال يوم وليلة والمسافر ثلاثة أيام ولياليها " عمت الرخصة الجنس ومن ضرورته عموم التقدير وقدر أبو يوسف رحمه الله بيومين وأكثر اليوم الثالث والشافعي بيوم وليلة في قول وكفى بالسنة حجة عليهما " والسير المذكور هو الوسط " وعن أبي حنيفة رحمه الله التقدير بالمراحل وهو قريب من الأول".

کنز الدقائق: (209/1، ط: المطبعة الکبریٰ الامیریة)
"وأما الثالث - وهو بيان مسافة السفر فقد قال أصحابنا أقل مسافة تتغير فيها الأحكام مسيرة ثلاثة أيام بسير متوسط، وهو سير الإبل ومشي الأقدام في أقصر أيام السنة وعن أبي يوسف أنه مقدر بيومين وأكثر اليوم الثالث".

بدائع الصنائع: (93/1، ط: دار الکتب العلمیة)
"وأما بيان ما يصير به المقيم مسافراً: فالذي يصير المقيم به مسافراً نية مدة السفر والخروج من عمران المصر فلا بد من اعتبار ثلاثة أشياء: ... والثالث: الخروج من عمران المصر فلايصير مسافراً بمجرد نية السفر ما لم يخرج من عمران المصر".

بدائع الصنائع: (97/1، ط: دار الكتب العلمية)‏
"وأما بيان ما يصير المسافر به مقيما: فالمسافر يصير مقيما بوجود الإقامة، ‏والإقامة تثبت بأربعة أشياء: أحدها: صريح نية الإقامة وهو أن ينوي الإقامة ‏خمسة عشر يوما في مكان واحد صالح للإقامة فلا بد من أربعة أشياء: نية ‏الإقامة ونية مدة الإقامة، واتحاد المكان، وصلاحيته للإقامة".‏

بدائع الصنائع:‎‏ (130/1، ط: دار الکتب العلمية)‏
"(ووطن) الإقامة: وهو أن يقصد الإنسان أن يمكث في موضع صالح للإقامة ‏خمسة عشر".

والله تعالى أعلم بالصواب
دار الإفتاء الإخلاص،کراچى

Print Full Screen Views: 621 Dec 28, 2023
watan e asli,watan e iqamat or jai mulazmat alag alag hon too namaz mein qasar or atmam ka hukum

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Salath (Prayer)

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.