عنوان: بیوی، ایک بیٹے اور چار بیٹیوں کے درمیان تقسیم میراث(13499-No)

سوال: ایک شخص حاجی محمد جان صاحب کا انتقال ہوا ہے، ورثاء میں ایک بیوہ (ثمینہ)، ایک لڑکا (ثناء اللہ) اور چار لڑکیاں (روبینہ، فوزیہ، نبیلہ اور آسیہ) چھوڑی ہیں، میراث کی تقسیم کا حکم معلوم کرنا ہے کہ ان کے درمیان میراث کس تناسب سے تقسیم ہوگی؟

جواب: مرحوم کی تجہیز و تکفین کے جائز اور متوسط اخراجات، قرض کی ادائیگی اور اگر کسی غیر وارث کے لیے جائز وصیت کی ہو تو ایک تہائی (1/3) میں وصیت نافذ کرنے کے بعد کل جائیداد کو اڑتالیس (48) حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، جس میں سے بیوہ کو چھ (6)، بیٹے کو چودہ (14) اور چاروں بیٹیوں میں سے ہر ایک بیٹی کو سات (7) حصے ملیں گے۔
اگر فیصد کے اعتبار سے تقسیم کریں تو بیوہ کو %12.5 فیصد حصہ، بیٹے کو %29.16 فیصد حصہ اور چاروں بیٹیوں میں سے ہر ایک کو %14.58 فیصد حصہ ملے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (النساء، الایة: 11)
يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلاَدِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنثَيَيْنِ ... الخ

و قوله تعالیٰ: (النساء، الایة: 12)
وَلَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ إِن لَّمْ يَكُن لَّكُمْ وَلَدٌ فَإِن كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُم مِّن بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ ... الخ

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 312 Jan 01, 2024
biwi,aik betay or 4 betiyon ke darmiyan taqseem e miras

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Inheritance & Will Foster

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.