سوال:
مفتی صاحب! کن چیزوں سے استنجاء کرنا جائز ہے اور کن چیزوں سے ناجائز ہے؟ رہنمائی فرمادیں۔
جواب: واضح رہے کہ پانی سے استنجاء کرنا سب سے زیادہ پاکی اور طہارت کا موجب ہے، اگر کسی جگہ پانی دستیاب نہ ہو تو مٹی کے ڈھیلے (یا مٹی کی جنس کی اشیاء) سے بھی استنجاء کرسکتے ہیں اور جاذب (ٹشوپیپر) کا حکم بھی مٹی کے ڈھیلے کے مانند ہے، اور اگر کوئی شخص پانی اور ڈھیلے دونوں کو جمع کرلے تو یہ طریقہ سب سے اچھا ہے، اور پانی اور ڈھیلے کے علاوہ گوبر، لید یا ہڈی وغیرہ سے استنجاء کرنا مکروہ ہے، اسی طرح قابل احترام اشیاء کاغذ، کپڑا، اور روٹی وغیرہ سے بھی استنجاء کرنا ناجائز اور مکروہ ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الھندیۃ: (48/1، ط: دار الفکر)
يجوز الاستنجاء بنحو حجر منق كالمدر والتراب والعود والخرقة والجلد وما أشبهها ولا فرق بين أن يكون الخارج معتادا أو غير معتاد في الصحيح حتى لو خرج من السبيلين دم أو قيح يطهر بالحجارة ونحوها.
والاستنجاء بالماء أفضل إن أمكنه ذلك من غير كشف العورة وإن احتاج إلى كشف العورة يستنجي بالحجر ولا يستنجي بالماء. كذا في فتاوى قاضي خان والأفضل أن يجمع بينهما. كذا في التبيين قيل هو سنة في زماننا وقيل على الإطلاق وهو الصحيح وعليه الفتوى. كذا في السراج الوهاج.
و فیھا ایضا: (50/1، ط: دار الفکر)
ويكره الاستنجاء بالعظم والروث والرجيع والطعام واللحم والزجاج والخزف وورق الشجر والشعر وكذا باليمين. هكذا في التبيين.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی