عنوان: ‏ولی اور وکیل کے بغیر فون پر نکاح کرنا(14514-No)

سوال: میں بیس سال کی لڑکی ہوں، میں نے گناہوں سے بچنے کے لیے ایک لڑکے کے ساتھ نکاح کیا، جس میں میرا ولی موجود نہیں تھا اور نکاح کے وقت لڑکا دو گواہوں کے ساتھ تھا، جبکہ میں الگ جگہ موجود تھی اور دو گواہوں میں سے ایک گواہ نے نکاح پڑھا اور فون پر مجھ سے پوچھا کہ مجھے اس لڑکے کے ساتھ نکاح قبول ہے، جبکہ میں دونوں گواہ کو جانتی بھی نہیں تھی اور نہ میں نے ان گواہوں سے کبھی بات کی اور نہ ہی کبھی انہیں دیکھا، کیا میرا نکاح ہو گیا یا نہیں؟

جواب: واضح رہے کہ نکاح کے درست ہونے کے لیے ضروری ہے کہ لڑکا لڑکی یا تو خود مجلس نکاح میں حاضر ہو کر گواہوں کے سامنے ایجاب و قبول کرلیں یا ہر ایک کا وکیل مجلس میں حاضر ہوکر اس کی طرف سے ایجاب یا قبول کرلے، نیز یہ بھی ضروری ہے کہ ایجاب وقبول دونوں ایک ہی مجلس میں ہوں، لہذا اس اصول کی روشنی میں آپ کا نکاح منعقد نہیں ہوا، کیونکہ مذکورہ صورت میں لڑکا اگرچہ مجلس نکاح میں موجود تھا، لیکن آپ (لڑکی) مجلس میں موجود نہیں تھی، بلکہ فون پر تھی اور فون والی مجلس الگ مجلس شمار ہوتی ہے، نیز مجلس نکاح میں آپ نے اپنی طرف سے کسی کو وکیل بناکر بھی نہیں بھیجا، جو آپ کی طرف سے قبول کہتا۔ اور چونکہ آپ کا نکاح نہیں ہوا ہے، اس لیے آپ دونوں ایک دوسرے کے لیے بالکل اجنبی ہیں اور آپ کا آپس میں کسی بھی قسم کا دوستانہ تعلق رکھنا اور بے تکلفانہ گفتگو کرنا شرعا ناجائز ہے، اس سے بچنا لازم ہے اور اب تک جو کچھ ہوا ہے، اس پر توبہ و استغفار ضروری ہے، تاہم گناہ سے بچنے کا آسان طریقہ یہ ہے کہ اپنے بڑوں کو آگاہ کرکے ان کی سرپرستی میں شرعی طریقے کے مطابق نکاح کے بندھن میں بندھ جائیں اور بڑوں کو بھی چاہیے کہ مناسب جگہ نکاح کرادیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الدر المختار: (56/3، ط: دار الفکر)‏
‏(فنفذ نكاح حرة مكلفةبلا) رضا (ولي)...........(وله) أي للولي (إذا كان ‏عصبة) ولو غير محرم كابن عم في الأصح خانية،.....(الاعتراض في غير ‏الكفء) فيفسخه القاضي ويتجدد بتجدد النكاح (مالم) يسكت حتى (تلد ‏منه)... (ويفتى) في غير الكفء‏‎ ‎‏(بعدم جوازه أصلا) وهو المختار للفتوى ‏‏(لفساد الزمان)‏‎.‎

و فیه: (3/ 21)
‏( وشرط سماع كل من العاقدين لفظ الآخر ) ليتحقق رضاهما ( و ) شرط ( ‏حضور ) شاهدين ( حرين ) أو حر وحرتين ( مكلفين سامعين قولهما معا)‏.

الفتاوى الهندية: (450/3، ط: دار الفکر)‏
وأما الشرائط فنوعان نوع هو شرط تحمل الشهادة، ونوع هو شرط أداء ‏الشهادة أما الأول فمنه أن يكون عاقلا وقت التحمل فلا يصح تحملها من ‏مجنون وصبي لا يعقل، وأن يكون بصيرا فلا يصح التحمل من الأعمى، ومنه ‏أن يكون التحمل بمعاينة المشهود به بنفسه لا بغيره إلا في أشياء مخصوصة ‏يصح التحمل فيها بالتسامع من الناس هكذا في البدائع.‏

والله تعالىٰ أعلم بالصواب ‏
دارالافتاء الإخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 493 Jan 03, 2024
wali or wakeel ke baghair phone par nikah karna

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Nikah

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.