سوال:
السلام علیکم! ایک شخص نے اپنی بیوی کو موبائل پر تین طلاقیں دی، بیوی نے دو سنی اور فون کاٹ دیا اور تیسری نہیں سنی، معلوم یہ کرنا ہے کہ شرعاً کتنی طلاقیں ہوئی ہیں؟ رہنمائی فرمائیں
جواب: واضح رہے کہ طلاق واقع ہونے کے لیے عورت کا شوہر سے طلاق کے الفاظ سننا ضروری نہیں ہے، لہذا پوچھی گئی صورت میں اگر شوہر نے واقعتاً اپنی بیوی کو تین طلاقیں دی ہوں تو بیوی پر تین طلاقیں واقع ہو کر حرمت مغلظہ ثابت ہوگئی ہے اور اب ان دونوں کا میاں بیوی کی حیثیت سے ایک ساتھ رہنا جائز نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
رد المحتار: (230/3، ط: دار الفکر)
(قوله وركنه لفظ مخصوص) هو ما جعل دلالة على معنى الطلاق من صريح أو كناية فخرج الفسوخ على ما مر.
بدائع الصنائع: (187/3، ط: دار الكتب العلمية)
وأما الطلقات الثلاث فحكمها الأصلي هو زوال الملك، وزوال حل المحلية أيضا حتى لا يجوز له نكاحها قبل التزوج بزوج آخر؛ لقوله-عز وجل- {فإن طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره} [البقرة: 230] ، وسواء طلقها ثلاثا متفرقا أو جملة واحدة.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی