سوال:
قضاء عمری سے متعلق سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ چل رہی ہے کہ رمضان کے آخری جمعہ میں چار رکعات مخصوص طریقہ سے پڑھنے سے تمام قضاء نمازیں ادا ہو جاتی ہیں، اس کی کیا حقیقت ہے؟
جواب: نمازوں کی قضاء سے متعلق پوچھی گئی حدیث بے اصل اور من گھڑت ہے۔ مشہور محدث ملا علی قاریؒ اپنی مشہور کتاب "الموضوعات الکبری" میں لکھتے ہیں:
حدیث "من قضی صلاۃ من الفرائض فی آخر جمعۃ من شھر رمضان کان ذلک جابراً لکل صلاۃ فائتۃ فی عمرہ الی سبعین سنۃ" باطل قطعا، لانہ مناقض للاجماع علی ان شیئا من العبادات لا یقوم مقام فائتۃ سنوات۔
یہ روایت کہ "جو شخص رمضان کے آخری جمعے میں ایک فرض نماز قضاء پڑھ لے تو ستر سال تک اس کی عمر میں جتنی نمازیں چھوٹی ہوں، ان سب کی تلافی ہو جاتی ہے" یہ روایت قطعی طور پر باطل ہے، اس لئے کہ یہ حدیث اجماع امت کے خلاف ہے، اجماع اس پر ہے کہ کوئی بھی عبادت سالہا سال کی چھوٹی ہوئی نمازوں کے قائم مقام نہیں ہو سکتی۔ (الموضوعات الکبری ص۳۵۶ طبع: مکتبہ اثریہ، شیخوپورہ)
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی