عنوان: گمراہ کرنے والے قائدین سے متعلق ایک حدیث کی تحقیق (14552-No)

سوال: مفتی صاحب! اس حدیث کی تحقیق درکار ہے۔ حضرت ابوذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بیان کیا: میں ایک دن نبی کریم ‌ﷺ کے پہلو بہ پہلو آپ ﷺ کے گھر کی طرف جا رہا تھا کہ میں نے آپ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: دجال کے علاوہ بھی ایک فتنہ ہے، جس کا مجھے اپنی امت پر دجال سے بھی زیادہ اندیشہ ہے۔" جب میں اس بات سے ڈرا کہ آپ ﷺ تو اپنے گھر میں داخل ہونے لگے ہیں تو میں نے کہا: اے اللہ کے رسول ﷺ! آپ ﷺ اپنی امت پر دجال سے بھی زیادہ کس بات کا اندیشہ رکھتے ہیں؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا: "گمراہ کرنے والے قائدین کا۔" (مسند احمد، حدیث نمبر: 12073)

جواب: سوال میں ذکرکردہ روایت ’’صحیح لغیرہ‘‘ ہے، لہذا اس کو بیان کیا جاسکتا ہے۔ ذیل میں اس روایت کا ترجمہ، تخریج اور اسنادی حیثیت ذکر کی جاتی ہے:
ترجمہ:
حضرت ابوتمیم جیشانی رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ میں نے حضرت ابوذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ میں ایک دن نبی کریم ﷺ کے پہلو بہ پہلو آپ ﷺ کے گھر کی طرف جا رہا تھا کہ میں نے آپ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا:’’دجال کے علاوہ بھی ایک فتنہ ہے، جس کا مجھے اپنی امت پر دجال سے بھی زیادہ اندیشہ ہے۔‘‘جب میں اس بات سے ڈرا کہ آپ ﷺ تو اپنے گھر میں داخل ہونے لگے ہیں تو میں نے کہا:اللہ کے رسول ﷺ! آپ ﷺ اپنی امت پر دجال سے بھی زیادہ کس بات کا اندیشہ رکھتے ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’گمراہ کرنے والے قائدین کا۔‘‘ (مسند احمد، حدیث نمبر:21297)

تخریج الحدیث:
1) سوال میں ذکرکردہ اس روایت کو امام احمد بن حنبل (م241ھ) نے ’’مسند احمد‘‘ (222/35، رقم الحدیث:21297، ط:مؤسسۃ الرسالۃ) میں نقل کیا ہے۔
۲) محدث ابن عبدالحکیم (م۲۵۷ھ) نے ’’فتوح مصر‘‘ (ص:316، ط:مکتبۃ الثقافۃ الدینیۃ) میں نقل کیا ہے۔
مذکورہ روایت کی اسنادی حیثیت:
حافظ زین الدین عراقی (م806ھ) اس روایت کے بارے میں فرماتے ہیں: امام احمد نے اس روایت کو جید سند سے نقل کیا ہے۔
علامہ ہیثمی (م807ھ) فرماتے ہیں: اس روایت کو امام احمد نے نقل کیا ہے، اس میں ’’ابن ‌لهيعة‘‘(راوی) ہے، اس کی حدیث حسن ہے، اس راوی میں ضعف ہے اور اس روایت کے باقی رواۃ ثقہ ہیں۔
اس روایت کی سند میں ایک راوی ’’ابن ‌لهيعة‘‘ ہیں، جن کو محدثین کرام نے مختلف فیہ راوی قراردیا ہے، یعنی ان کے ثقہ اور ضعیف ہونے میں محدثین کرام کا اختلاف ہے۔
حافظ ابن شاہین (م385ھ) نے ’’ابن ‌لهيعة‘‘ کو مختلف فیہ رواۃ میں شمار کیا ہے۔ علامہ زبیدی (م1205ھ) حافظ عراقی کے حوالے سے لکھتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا کہ ’’ابن ‌لهيعة‘‘ مختلف فیہ راوی ہیں۔
اور مختلف فیہ راوی کی روایت ’’حسن لذاتہ‘‘ درجے کی ہوتی ہے، بشرطیکہ کسی امام نے اس راوی پر جرح مفسّرنہ کی ہو اور جب اس روایت کے شواہد مل جائیں تو وہ روایت تقویت ملنے کی وجہ سے ’’صحیح لغیرہ‘‘کے درجے تک پہنچ جاتی ہے، چونکہ سوال میں ذکرکردہ روایت کے بھی شواہد موجود ہیں، اس لیے یہ روایت ’’صحیح لغیرہ‘‘ ہوگی۔
مذکورہ روایت کے شواہد:
۱) حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا مجھے اپنی امت کے متعلق گمراہ کن ائمہ سے اندیشہ ہے۔ (مسند احمد ،حدیث نمبر:22393)
۲) حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عمیر بن سعید کو حمص کا گورنر مقرر فرما رکھا تھا، ایک مرتبہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ان سے فرمایا: میں تم سے ایک سوال پوچھتا ہوں، مجھ سے کچھ نہ چھپانا، انہوں نے عرض کیا کہ مجھے جس چیز کا علم ہو گا، اسے نہیں چھپاؤں گا، فرمایا: امت مسلمہ کے حوالے سے تمہیں سب سے زیادہ خطرناک بات کیا معلوم ہوتی ہے؟ عرض کیا: گمراہ کن ائمہ، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: آپ نے سچ کہا، مجھے یہ بات نبی ﷺنے بتائی تھی۔ (مسند احمد ،حدیث نمبر:293)
۳) حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ ہم حضور ﷺ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے اس حال میں آپ ﷺ سوئے ہوئے تھے۔ ہم نے دجال کا تذکرہ کیا تو آپ نیند سے بیدار ہوئے اس حال میں کہ چہرہ سرخ تھا تو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: دجال کے علاوہ لوگوں سے مجھے تمہارے بارے میں دجال سے زیادہ خوف ہے اور وہ گمراہ کرنے والے ائمہ ہیں۔ (مصنف ابن ابی شیبہ ،حدیث نمبر: 38641)
۴) حضرت شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے میرے لئے زمین کو سمیٹ دیا حتی کہ میں نے اس کے مشرق و مغرب سب کو دیکھ لیا، اور میری امت کی حکومت وہاں تک پہنچ کر رہے گی جہاں تک کی زمین میرے لئے سمیٹی گئی تھی، مجھے سفید اور سرخ دو خزانے دیے گئے ہیں، میں نے اپنے پروردگار سے درخواست کی ہے کہ وہ میری امت کو عام قحط سے ہلاک نہ کرے، کسی ایسے دشمن کو ان پر مسلط نہ کرے جو انہیں مکمل تباہ و برباد کر دے اور انہیں مختلف گروہوں میں تقسیم کر کے ایک دوسرے سے مزہ نہ چکھائے تو پروردگار عالم نے فرمایا: اے محمد! میں ایک فیصلہ کر چکا ہوں جسے ٹالا نہیں جا سکتا، میں آپ کی امت کے حق میں یہ درخواست قبول کرتا ہوں کہ انہیں عام قحط سے ہلاک نہ کروں گا اور ان پر کسی ایسے دشمن کو مسلط نہیں کروں گا جو ان سب کو مکمل تباہ و برباد کر دے، بلکہ وہ خود ہی ایک دوسرے کو ہلاک اور قتل کریں گے اور ایک دوسرے کو قید کریں گے۔“ اور نبی ﷺ نے فرمایا کہ مجھے اپنی امت پر گمراہ کرنے والے ائمہ سے خوف آتا ہے، جب میری امت میں ایک مرتبہ تلوار رکھ دی جائے گی (جنگ چھڑ جائے گی) تو قیامت تک اٹھائی نہیں جائے گی۔ (مسنداحمد،حدیث نمبر: 17115)
۵) حضرت ابودردا رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ہمیں بتاتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ مجھے تمہارے متعلق سب سے زیادہ اندیشہ گمراہ کن حکمرانوں سے ہے۔ (مسنداحمد،حدیث نمبر: 27485)
۶) حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضورﷺ نے فرمایا: مجھے اپنی امت پر بھوک کی وجہ سے مرنے کا خوف نہیں ہے نہ دشمن کے غالب آنے کا، لیکن مجھے اپنی اُمت پر گمراہ کن ائمہ (حکمرانوں) کا خوف ہے، اگر ان کی بات مانی جائے گی تو وہ لوگوں کو فتنہ میں مبتلا کریں گے اور اگر ان کی نافرمانی کریں گے تو وہ قتل کریں گے۔ (المعجم الکبیر،حدیث نمبر:7653)
خلاصۂ کلام:
سوال میں ذکرکردہ روایت راوی ’’ابن ‌لهيعة‘‘ کے ضعف کی وجہ سے ’’حسن ‘‘درجے کی ہے، لیکن شواہد اور متابعات کے ملنے سے اس کو ایک درجہ تقویت مل گئی ہے اور صحیح لغیرہ کے درجے تک پہنچ گئی ہے، لہذا یہ روایت ’’صحیح لغیرہ‘‘ ہے، اس کو بیان کیا جاسکتا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

مسند أحمد: (رقم الحدیث: 21297، 222/35، ط: مؤسسة الرسالة)
حدثنا موسى بن داود، أخبرنا ابن لهيعة، عن ابن هبيرة، عن أبي تميم الجيشاني، قال: سمعت أبا ذر يقول: كنت مخاصر النبي صلى الله عليه وسلم يوما إلى منزله، فسمعته يقول: " غير الدجال أخوف على أمتي من الدجال " فلما خشيت أن يدخل، قلت: يا رسول الله، أي شيء أخوف على أمتك من الدجال؟ قال: " الأئمة المضلين ".
قال محققه شعيب الأرنؤوط:
صحيح لغيره، وهذا إسناده ضعيف، ابن لهيعة -وهو عبد الله- سيئ الحفظ. أبو تميم الجيشاني: هو عبد الله بن مالك بن أبي الأسحم.
و أخرجه ابن عبدالحكيم في "فتوح المصر"(316) عن طلق بن السمح ويحيى بن عبد الله بن بكير وهانئ بن المتوكل، ثلاثتهم عن ابن لهيعة، بهذا الإسناد.

أورده العراقي في "المغني"(72)(5)وقال: أخرجه أحمد من حديث أبي ذر بإسناد جيد. والهيثمي في "مجمع الزوائد"(239/5)(9212)وقال: رواه أحمد، وفيه ابن لهيعة، وحديثه حسن، وفيه ضعف، وبقية رجاله ثقات.
وفي إسناده "ابن لهيعة" وذكره ابن شاهين في "المختلف فيهم"(46) وقال: ذكر عبد الله ‌بن ‌لهيعة، والخلاف فيه روى ابن شاهين أن يحيى بن معين قال: عبد الله ‌بن ‌لهيعة، ليس بشيء قيل ليحيى بن معين: فهذا الذي يحكي الناس أنه احترقت كتبه؟قال: ليس لهذا أصل، سألت عنها بمصر .وقال يحيى بن معين في موع آخر: ابن لهيعة ليس بشيء، تغير أو لم يتغير .وعن أحمد بن صالح أنه سئل عن ابن لهيعة؟ فقال: ثقة. قيل له: فيما روى الثقات عن ابن لهيعة، ووقع فيها تخليط، نرى أن نطرح ذلك التخليط. قال: ثقة، ورفع بابن لهيعة .قال أبو حفص: والقول في ابن لهيعة عندي قول أحمد بن صالح، لأنه من بلده ومن أعرف الناس به وبأشكاله من المصريين، وقد حدث شعبة بن الحجاج عن ابن لهيعة .

وقال الزبيدي في"تخريج أحاديث إحياء"(173/1)(154) قال العراقي: في إسناده عبد الله بن لهيعة مختلف فيه.
شواهد الحديث:

شاهده من حديث ثوبان بن بجدد رضي الله عنه :
مسندأحمد :(37/77،رقم الحديث:22393،ط:مؤسسة الرسالة)

حدثنا عبد الرحمن ، حدثنا حماد بن زيد ، عن أيوب ، عن أبي قلابة ، عن أبي أسماء ، عن ثوبان قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : إنما أخاف على أمتي الأئمة المضلين .
وھذا الحدیث أخرجه في "مسنده"(22394)(22452)والدارمي في "مسنده" (1 / 291) (215) ، (3 / 1811) (2794)و أبو داود في "سننه" (6 / 305) (4252) والترمذي في "جامعه" (4 / 84) (2229) وابن حبان في "صحيحه" (6/45) (4846) والطبراني في "الأوسط" (8 / 200) (8397) والبيهقي في "سننه الكبير" (9 / 181) (18689) والحاكم في "مستدركه" (4 /496)(8390).

شاهده من حديث عمر بن الخطاب رضي الله عنه :
مسندأحمد :(1/389،رقم الحدیث:293،ط:مؤسسة الرسالة)

حدثنا عبد القدوس بن الحجاج ، حدثنا صفوان ، حدثني أبو المخارق زهير بن سالم أن عمير بن سعد الأنصاري كان ولاه عمر حمص ... فذكر الحديث قال عمر : ( يعني : لكعب ) إني أسألك عن أمر فلا تكتمني ؟ قال : والله لا أكتمك شيئا أعلمه ، قال : ما أخوف شيء تخوفه على أمة محمد صلى الله عليه وسلم ؟ قال : أئمة مضلين ، قال عمر : صدقت ، قد أسر ذلك إلي وأعلمنيه رسول الله صلى الله عليه وسلم .

شاهده من حديث علي بن أبي طالب رضي الله عنه :
المصنف لابن أبي شيبة : (21 / 211،رقم الحديث:38641،ط:دارالقبلة)

حدثنا وكيع ، عن سفيان ، عن جابر ، عن عبد الله بن نجي ، عن علي قال : كنا عند النبي صلى الله عليه وسلم جلوسا وهو نائم ، فذكرنا الدجال فاستيقظ محمرا وجهه فقال : غير الدجال أخوف عليكم عندي من الدجال : أئمة مضلون .
وهذا الحديث أخرجه أبو يعلى في "مسنده" (1/ 359)(466).

شاهده من حديث شداد بن أوس الخزرجي رضي الله عنه:
مسند أحمد :(28 / 430،رقم الحديث:17115)

حدثنا عبد الرزاق ، قال معمر : أخبرني أيوب ، عن أبي قلابة ، عن أبي الأشعث الصنعاني ، عن أبي أسماء الرحبي ، عن شداد بن أوس أن النبي صلى الله عليه وسلم قال : إن الله عز وجل زوى لي الأرض حتى رأيت مشارقها ومغاربها ، وإن ملك أمتي سيبلغ ما زوي لي منها ، وإني أعطيت الكنزين الأبيض والأحمر ، وإني سألت ربي عز وجل لا يهلك أمتي بسنة بعامة ، وأن لا يسلط عليهم عدوا فيهلكهم بعامة ، وأن لا يلبسهم شيعا ، ولا يذيق بعضهم بأس بعض ، وقال : يا محمد ، إني إذا قضيت قضاء فإنه لا يرد ، وإني قد أعطيتك لأمتك أن لا أهلكهم بسنة بعامة ، ولا أسلط عليهم عدوا ممن سواهم فيهلكوهم بعامة حتى يكون بعضهم يهلك بعضا ، وبعضهم يقتل بعضا ، وبعضهم يسبي بعضا ، قال : وقال النبي صلى الله عليه وسلم : وإني لا أخاف على أمتي إلا الأئمة المضلين ، فإذا وضع السيف في أمتي لم يرفع عنهم إلى يوم القيامة .
وهذا الحديث أخرجه ابن حبان في "صحيحه" (4 / 467) (3779) والبزار في "مسنده" (8 / 413) (3487).

شاهده من حديث أبي الدرداء رضي الله عنه :
مسند أحمد :(45/478،رقم الحديث:27485)

حدثنا يعقوب قال : حدثنا أبي ، عن أبيه قال : حدثني أخ لعدي بن أرطاة ، عن رجل ، عن أبي الدرداء قال : عهد إلينا رسول الله صلى الله عليه وسلم إن أخوف ما أخاف عليكم الأئمة المضلون .
وهذا الحديث أخرجه الدارمي في "مسنده" (1 / 293)(217).

شاهده من حديث أبي أمامة الباهلي رضي الله عنه :
المعجم الكبير للطبراني : (8 / 149) (7653،ط:مكتبة ابن تيمية)

حدثنا يحيى بن عبد الباقي الأذني المصيصي، ثنا محمد بن عوف الحمصي، ثنا أبو المغيرة، ثنا عبد الله بن رجاء الشيباني، قال: سمعت شيخا يكنى أبا عبد الله مريحا يحدث، أنه سمع أبا أمامة، يحدث أنه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «‌لست ‌أخاف ‌على ‌أمتي ‌جوعا ‌يقتلهم، ولا عدوا يجتاحهم، ولكني أخاف على أمتي أئمة مضلين، إن أطاعوهم فتنوهم، وإن عصوهم قتلوهم».

مقدمة ابن الصلاح:(ص:34،ط: دارالفکرالمعاصر)
’’إذا كان راوي الحديث متأخرا عن ‌درجة ‌أهل ‌الحفظ والإتقان غير أنه من المشهورين بالصدق والستر وروي مع ذلك حديثه من غير وجه فقد اجتمعت له القوة من الجهتين وذلك يرقي حديثه من درجة الحسن إلى درجة الصحيح‘‘.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 87 Jan 10, 2024
gumrah karne wale quaideen se mutaliq hadees ki tehqeeq

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Interpretation and research of Ahadees

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.