سوال:
مفتی صاحب! ایمان مفصل اور مجمل کا کیا مطلب ہے؟ براہ کرم اس کی وضاحت فرمائیں۔
جواب: واضح رہے کہ ایمان دل سے تمام ان امور کی تصدیق کا نام ہے، جن کا ضرورویاتِ دین میں سے ہونا رسول اللہ ﷺ سے یقینی طور پر ثابت ہو، ان امور میں سے کسی ایک کا انکار بھی انسان کو دائرہ اسلام سے خارج کردیتا ہے، مثلاً: اللہ تعالی کی ذات و صفات پر ایمان، فرشتوں اور آسمانی کتابوں پر ایمان، تمام رسولوں اور نبیوں پر ایمان، رسول اللہ ﷺ کے آخری نبی ہونے پر ایمان، قیامت کے دن پر ایمان، نماز، زکوۃ، روزے وغیرہ کو فرض ماننے اور زنا، شراب، سود وغیرہ کو حرام سجمھنے پر ایمان۔
ان ہی تمام امور کو علمائے کرام نے قرآن و سنت کی روشنی میں "ایمان مجمل" اور "ایمان مفصّل" کی صورت میں جمع کیا ہے، تاکہ ایک مسلمان کو بچپن سے ہی اس بات کا شعور ہو کہ اسلام اور کفر کے درمیان کی باڑھ کیا ہے اور کن باتوں پر ایمان لانا ضروری ہے اور کن باتوں کے انکار سے اجتناب کرنا لازم ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
إكفار الملحدين في ضروريات الدين: (ص: 124، ط: المجلس العلمي - باكستان)
ولا شبهة أن الإيمان مفهومه الشرعي المعتبر به في كتب الكلام، والعقائد، والتفسير، والحديث هو: تصديق النبي - صلى الله عليه وسلم - فيما علم مجيئه به ضرورة عما من شأنه ذلك، ليخرج الصبي والمجنون والحيوانات. والكفر عدم الإيمان عما من شأنه ذلك التصديق، فمفهوم الكفر هو عدم تصديق النبي - صلى الله عليه وسلم - فيما علم مجيئه به ضرورة، وهو بعينه ما ذكرنا من أن من أنكر واحدا من ضروريات الدين اتصف بالكفر.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی