سوال:
ایک خاتون اپنی بالغہ بیٹیوں کو چادر اور عبایا پہننے پر یہ کہتی ہے کہ کیا ماسیوں کی طرح چادر اور عبایا پہنتی ہو؟ اور یہ کہہ کر اتروا دیتی ہے تو کیا اس طرح کہنے سے اس خاتون کے ایمان پر اثر پڑے گا؟
جواب: واضح رہے کہ عورت کے لیے پردے کا حکم قرآن کریم کی سات آیات اور کئی احادیث مبارکہ سے ثابت ہے، جس کا مذاق اڑانا یا اس کی توہین کرنا سخت گناہ ہے اور بعض صورتوں میں کفر کے دہانے تک پہنچا دیتا ہے۔ پردے سے متعلق ایسے الفاظ کہنے سے اجتناب کرنا چاہیے جس سے کسی طرح بھی پردہ کی توہین کا خدشہ ہو، لہذا پوچھی گئی صورت میں پردے اور برقعے سے متعلق جو الفاظ ادا کیے گئے ہیں، ان الفاظ سے بظاہر ایک طرح سے پردہ کی اہانت کا پہلو نکلتا ہے، اس لیے اس قسم کے الفاظ سے مذکورہ خاتون کو توبہ کرنا اور آئندہ کے لیے احتراز لازم ہے۔
نیز برقعہ اور چادر اوڑھنے والی خواتین کو بھی چاہیے کہ وہ ایسی بد نما یا بے ہنگم ہیئت و صورت نہ بنائیں، جسے دیکھ کر لوگوں کو مذاق اڑانے کا موقع ملے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (الاحزاب، الایة: 59)
یٰۤاَیُّہَا النَّبِیُّ قُلۡ لِّاَزۡوَاجِکَ وَ بَنٰتِکَ وَ نِسَآءِ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ یُدۡنِیۡنَ عَلَیۡہِنَّ مِنۡ جَلَابِیۡبِہِنَّ ؕ ذٰلِکَ اَدۡنٰۤی اَنۡ یُّعۡرَفۡنَ فَلَا یُؤۡذَیۡنَ ؕ وَ کَانَ اللّٰہُ غَفُوۡرًا رَّحِیۡمًاo
سنن ابی داؤد: (رقم الحديث: 4101، 197/6، ط: دار الرسالة العالمية)
عن أم سلمة، قالت: " لما نزلت: {يدنين عليهن من جلابيبهن} [الأحزاب: ٥٩]، خرج نساء الأنصار كأن على رءوسهن الغربان من الأكسية.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی