سوال:
امام اعظم رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میری امت کا سب سے بہترین زمانہ میرا زمانہ ہے، پھر ان لوگوں کا جو اس زمانے کے بعد آئیں گے، پھر ان لوگوں کا جو اس زمانے کے بعد آئیں گے، حضرت عمرانؓ کہتے ہیں کہ مجھے یاد نہیں کہ آنحضرت ﷺ نے اپنے دور کے بعد دو زمانوں کا ذکر کیا یا تین کا؟ پھر امام اعظم ﷺ نے فرمایا: تمہارے بعد ایک ایسی قوم پیدا ہوگی، جو بغیر کہے گواہی دینے کے لیے تیار ہو جایا کرے گی الخ (صحیح بخاری: 3650) مفتی صاحب! کیا اس طرح "امام اعظم" ترجمہ میں لکھنا درست ہے؟
جواب: واضح رہے کہ حدیث مبارکہ کے ترجمہ میں خود سے ایسے الفاظ کا اضافہ کرنا جو راوی سے منقول نہ ہو، دیانت و امانت کے خلاف ہے، لہذا سوال میں ذکر کردہ ترجمہ میں مترجم کا یوں ترجمہ (پھر امام اعظم ﷺ نے فرمایا) کرنا درست نہیں ہے، کیونکہ اس سے پڑھنے والے کو یہی متبادر ہوگا کہ یہ الفاظ راوی حدیث حضرت عمرانؓ کے ہیں، حالانکہ اصل روایت میں یہ الفاظ موجود نہیں ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
صحيح البخاري: (رقم الحدیث: 3650، ط: دار طوق النجاة)
حدثني إسحاق، حدثنا النضر، اخبرنا شعبة، عن ابي جمرة، سمعت زهدم بن مضرب، سمعت عمران بن حصين رضي الله عنهما، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" خير امتي قرني ثم الذين يلونهم ثم الذين يلونهم"، قال عمران: فلا ادري اذكر بعد قرنه قرنين او ثلاثا، ثم إن بعدكم قوما يشهدون ولا يستشهدون، ويخونون ولا يؤتمنون، وينذرون ولا يفون ويظهر فيهم السمن".
الموسوعة الفقهية الكويتية: (166/11، ط: وزارة الأوقاف والشئون الإسلامية - الكويت)
الترجمة: مصدر ترجم، يقال: ترجم كلامه: إذا بينه، ويقال: ترجم كلام غيره: إذا عبر عنه بلسان آخر. ومنه الترجمان، والترجمان، والترجمان.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی