سوال:
مفتی صاحب! پوچھنا یہ تھا کہ مسجد حرام میں جب نماز کا ٹائم ہوتا ہے تو اکثر خواتین باہر صحن میں مردوں میں مکس ہو کر کھڑی ہو جاتی ہیں اور مرد حضرات خواتین کے آگے پیچھے کھڑے ہو جاتے ہیں، کیا اس طرح سے عورتوں یا مردوں کی نماز ہو جاتی ہے؟
جواب: اگر مذکورہ صورت نماز سے پہلے پیش آئے تو مرد کو چاہیے کہ وہ اپنی جگہ بدل کر عورت سے الگ ہوجائے، بشرطیکہ جگہ میں گنجائش ہو اور اگر جگہ میں گنجائش نہ ہو تو درمیان میں کسی موٹے سترے یا آڑ کے ذریعے فاصلہ کرلیا جائے یا ایک نمازی شخص کے برابر خالی جگہ درمیان میں چھوڑدی جائے یا مرد عورت سے اتنا آگے ہوکر کھڑا ہوجائے کہ اس کے پیر یا کم از کم ایڑھی عورت کے پیروں سے آگے ہوجائے۔
اگر ان طریقوں پر عمل نہیں کیا گیا تو حنفی مذہب کے مطابق مرد کی نماز نہیں ہوگی۔
اور اگر جماعت شروع ہوجانے کے بعد کوئی عورت آکر مردوں کی صف میں شامل ہوگئی تو مرد کو چاہیے کہ وہ ہلکے سے اشارے سے عورت کو ہٹ جانے کا کہے یا اگر آگے جگہ ہو تو خود اتنا آگے ہوجائے کہ کم از کم اس کی ایڑھی عورت کے پیروں سے آگے ہوجائے، ورنہ مرد کی نماز نہیں ہوگی۔
واضح رہے کہ جس طرح عورت کے دائیں بائیں کھڑے ہونے والے دو مردوں کی نماز فاسد ہوجاتی ہے، اسی طرح عورت کی سیدھ میں پیچھے کھڑے ہوئے ایک مرد کی نماز بھی فاسد ہوجاتی ہے، لہذا اس معاملہ میں خوب احتیاط کرنی چاہیے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار: (572/1، ط: دار الفكر)
(وإذا حاذته) ولو بعضو واحد، وخصه الزيلعي بالساق والكعب (امرأة) ولو أمة (مشتهاة)…(ولا حائل بينهما) أقله قدر ذراع في غلظ أصبع، أو فرجة تَسَعُ رجلا (في صلاة) وإن لم تتحد…. (مطلقة) خرج الجنازة (مشتركة) فمحاذاة المصلية لمصل ليس في صلاتها مكروهة لا مفسد (تحريمة) وإن سبقت ببعضها (وأداء) ولو حكما كلاحقين بعد فراغ الإمام، بخلاف المسبوقين والمحاذاة في الطريق (واتحدت الجهة) فلو اختلفت كما في جوف الكعبة وليلة مظلمة فلا فساد (فسدت صلاته) لو مكلفا وإلا لا (إن نوى) الإمام وقت شروعه لا بعده (إمامتها) وإن لم تكن حاضرة على الظاهر.
رد المحتار: (572/1، ط: دار الفكر)
(قوله وخصه الزيلعي إلخ) حيث قال المعتبر في المحاذاة الساق والكعب في الأصح، وبعضهم اعتبر القدم اه فعلى قول البعض لو تأخرت عن الرجل ببعض القدم تفسد وإن كان ساقها وكعبها متأخرا عن ساقه وكعبه، وعلى الأصح لا تفسد وإن كان بعض قدمها محاذيا لبعض قدمه بأن كان أصابع قدمها عند كعبه مثلا تأمل…..المحاذاة أن يحاذي عضو منها عضوا من الرجل، حتى لو كانت المرأة على الظلة ورجل بحذائها أسفل منها، إن كان يحاذي الرجل شيئا منها تفسد صلاته، وإنما عين هذه الصورة لتكون قدم المرأة محاذية للرجل؛ لأن المراد بقوله أن يحاذي عضو منها هو قدم المرأة لا غير، فإن محاذاة غير قدمها لشيء من الرجل لا يوجب فساد صلاته.
البناية شرح الهداية: (352/2، ط: دار الكتب العلمية)
ثم المرأة الواحدة تفسد صلاة ثلاثة: واحد عن يمينها، وآخر عن يسارها، وآخر عن خلفها، والثنتان صلاة أربعة، واحد عن يمينهما، وآخر عن يسارهما، واثنان خلفهما وهذا لفظ «الذخيرة» و«التحرير»، وفي «المبسوط»: واحد عن يمين أحدهما، والآخر عن يسار الأخرى، وهذه العبارة أولى وصلاة اثنين خلفهما بهما. وإن كن ثلاثا ووقفن في الصف أفسدت صلاة خمسة: واحد عن يمينهن، وآخر عن يسارهن، وثلاثة خلفهن، وثلاثة إلى آخر الصفوف.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی