عنوان: گرافک ڈیزائن (Graphic design) میں جاندار کی تصاویر بنانا اور کسٹمر سے آرڈر لینے کیلئے غیر مسلم کے نام پر پروفائل بنانا (14634-No)

سوال: مفتی صاحب! میں گرافک ڈیزائننگ کا کام کرتا ہوں۔ میں گیمر کے لیے گرافک اسٹف تیار کرتا ہوں، اس میں ہر قسم کا کام ہے جیسے اگر کوئی اینیمیشن بنانی ہے یا اس میں جاندار کی بھی تصویر ہوتی ہے تو کیا میرے لیے گرافکس بنانا جائز ہے؟
دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ ہمارا کام امریکہ میں ہوتا ہے، ہم وہاں پر برٹش نام سے بات کرتے ہیں اور ہم اپنی پروفائل کسی بھی برٹش نام (لڑکا/لڑکی) پر بنا لیتے ہیں، ہم اس میں دھوکہ دہی سے کام نہیں لیتے، کیا ہمارا کام ٹھیک ہے؟

جواب: 1) واضح رہے کہ جاندار کی ڈیجیٹل تصویر کا جب تک کسی پائیدار چیز پر عکس یا پرنٹ وغیرہ نہ لیا جائے تو ایسی تصویر بہت سے علماء کرام کے نزدیک حرام تصویر کے حکم میں داخل نہیں ہے، اس اعتبار سے اس کام کے عوض حاصل ہونے والی کمائی بھی حرام نہیں کہلائے گی، بشرطیکہ اس میں خواتین یا ناجائز مناظر کی تصاویر اور ویڈیوز نہ ہوں، نیز مرد وخواتین کے جسم کا کوئی ایسا حصہ نمایاں کرنا جو شرعاً ستر مین داخل ہو یا بے حیائی اور فحاشی پر مشتمل کوئی منظر ہو، اس کا عکس یا خاکہ بنانا بھی جائز نہیں ہے، لیکن اگر گرافک ڈیزائن میں کوئی شرعی خرابی پائی جائے یا جاندار کی تصویر اس نیت سے بنائے جائے کہ اسے پائیدار چیز پر نقش (پرنٹ) کیا جائے، یا آرڈر دینے والا اس بات کی صراحت کردے تو ایسی صورت میں جاندار کی کوئی بھی تصویر ڈیزائن کرنا شرعاً جائز نہیں ہوگا۔
لہذا گرافک ڈیزائن میں اگر اوپر ذکر کی گئی خرابیوں سے اجتناب کیا جائے تو اس کے عوض ملنے والی کمائی کو ناجائز یا حرام نہیں کہا جائے گا، البتہ چونکہ دیگر بعض علماء کرام جاندار کی ڈجیٹل تصویر کو بھی شرعاً ممنوع قرار دیتے ہیں، نیز گرافک ڈیزائن میں گیمز کیلئے جاندار کی تصویر بنانا ضرورت اور حاجت شرعیہ میں بھی داخل نہیں ہے، بلکہ بے مقصد اور لایعنی گیمز لہو و لعب میں داخل ہیں، اس لیے اس سلسلہ میں جاندار کی تصاویر والے آرڈرز لینے سے ہی اجتناب کیا جائے، تاکہ اس سے حاصل ہونے والی کمائی میں کوئی اشتباہ بھی باقی نہ رہے۔
2) کسٹمر سے آرڈر لینے کیلئے غیر مسلم کے نام پر پروفائل بنانا بظاہر غلط بیانی اور دھوکہ دہی پر مشتمل ہے، اس لیے اس سے اجتناب لازم ہے، تاہم اگر کام طے شدہ معیار کے مطابق کیا جائے، اور اس میں کوئی غیر شرعی خرابی بھی نہ پائی جائے تو جائز کام کے عوض ملنے والی اجرت کو ناجائز یا حرام نہیں کہا جائے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

صحیح البخاري: (باب عذاب المصورین، رقم الحدیث: 5950، ط: دار الفکر)
عن عبد اللّٰه رضي اللّٰہ عنه قال: سمعت النبي صلی اللّٰہ علیه وسلم یقول: إن أشد الناس عذابًا عند اللّٰہ یوم القیامة المصورون

صحیح البخاري: (باب بیع التصاویر التي لیس فیہا روحٌ وما یُکرہ من ذٰلك، رقم الحديث: 2225، 453/1، ط: دار الفکر)
عن سعید بن أبي الحسن قال: کنت عند ابن عباس رضي اللّٰه عنہما إذ أتاہ رجلٌ فقال: یا ابن عباس! إني إنسانٌ إنما معیشتي من صنعة یدي، وإني أصنع ہٰذہ التصاویر۔ فقال یا أبا عباس: لا أحدّثک إلا ما سمعتُ من رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم، سمعته یقول: ’’من صوّر صورۃً فإن اللّٰہ معذبه حتی یَنفُخَ فیه الروح، ولیس بنافخ فیہا أبدًا‘‘۔ فرَبا الرجل رَبوۃً شدیدۃً واصفرّ وجهه، فقال: ویحك! إن أبیت إلا أن تصنع فعلیك بهٰذا الشجر، وکل شيء لیس فیه روح۔

تکملة فتح الملهم: (59/4-155، ط. دار العلوم کراتشی)
ومن أجل هذه الأحادیث والآثار ذهب الفقهاء إلی تحریم التصویر واتخاذ الصور في البیوت، سواء کانت مجسمة لها ظل، أو کانت غیر مجسمة لیس لها ظل.
فیقول النووي رحمه الله تعالی تحت حدیث الباب: " قال أصحابنا وغيرهم من العلماء تصوير صورة الحيوان حرام شديد التحريم وهو من الكبائر؛ لأنه متوعد عليه بهذا الوعید الشدید المذکور فى الأحاديث وسواء صنعه بما يمتهن أو بغيره فصنعته حرام بكل حال؛ لأن فيه مضاهاة لخلق الله تعالیٰ…..... ولافرق فى هذا كله بين ماله ظل ومالاظل له هذا تلخيص مذهبنا فى المسألة وبمعناه قال جماهير العلماء من الصحابة والتابعين ومن بعدهم، وهو مذهب الثورى ومالك وأبى حنيفة وغيرهم".
وبمثله قال العیني في عمدة القاري (10/309)، وبه یتبین مذهب الشافعیة والحنفیة. وهو مذهب الحنابلة أیضًا………. فالحاصل أن المنع من اتخاذ الصور مجمع علیه فیما بین الأئمة الأربعة إذا کانت مجسدة. أما غیر المجسدة منها، فاتفق الأئمة الثلاثة علی حرمتها أیضا قولًا واحدًا، والمختار عند أکثر المالکیة کراهتها، لکن ذهب بعض المالکیة إلی جوازها.

الدر المختار مع رد المحتار: (418/2، ط: زکریا)
( و ) لا يكره ( لو كانت تحت قدميه ) أو محل جلوسه؛ لأنها مهانة ……... ( أو مقطوعة الرأس أو الوجه )……الخ
قوله ( أو مقطوعة الرأس) أي سواء كان من الأصل، أو كان لها رأس ومحي، وسواء كان القطع بخيط خيط على جميع الرأس حتى لم يبق له أثر، أو يطليه بمغرة، أو بنحته، أو بغسله؛ لأنها لا تعبد بدون الرأس عادة. وأما قطع الرأس عن الجسد بخيط مع بقاء الرأس على حاله فلا ينفي الكراهة؛ لأن من الطيور ما هو مطوق، فلا يتحقق القطع بذلك. وقيد بالرأس؛ لأنه لا اعتبار بإزالة الحاجبين أو العينين؛ لأنها تعبد بدونها، وكذا لا اعتبار بقطع اليدين أو الرجلين، بحر .
تنبيه: هذا كله في اقتناء الصورة، وأما فعل التصوير فهو غير جائز مطلقا؛ لأنه مضاهاة لخلق الله تعالى، كما مر.

فقه البیوع: (193/1، ط: معارف القرآن)
وإن لم یکن محرکًا وداعیًا، بل موصلًا محضًا، وهو مع ذلك سبب قریب بحیث لایحتاج في إقامة المعصیة به إلی إحداث صنعة من الفاعل، کبیع السلاح من أهل الفتنة، وبیع الأمرد ممن یعصي به، وإجارة البیت ممن یبیع فیه الخمر أو یتخذها کنیسة أو بیت نار وأمثالها، فکله مکروه تحریما، بشرط أن یعلم به البائع والآجر، من دون تصریح بهح باللسان؛ فإنه إن لم یعلم کان معذورًا، وإن علم وصرح کان داخلًا في الإعانة المحرمة. وإن کان سببًا بعیدًا بحیث لایفضي إلی المعصیة علی حالتها الموجودة، بل یحتاج إلی إحداث صنعة فیه، کبیع الحدید من أهل الفتنة وأمثالها، فتکره تنزیهًا.

العناية شرح الهداية: (98/9، ط: دار الفکر)
(و لايجوز الاستئجار على سائر الملاهي لأنه استئجار على المعصية و المعصية لاتستحق بالعقد) فإنه لو استحقت به لكان وجوب ما يستحق المرء به عقابًا مضافًا إلى الشرع و هو باطل.‘‘

واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 150 Feb 01, 2024
graphic design mein jandar ki tasaveer banana or customer se order lene keliye ghair muslim ke naam per profile banana

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Business & Financial

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.