سوال:
میرے شوہر شعیب جیلانی مرحوم کا اپنے مرحوم والد کی میراث میں حصہ تھا جو میرے شوہر کے انتقال کے بعد ملا ہے، ورثاء میں ایک بیوہ، دو بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں، ترکہ کی رقم ایک کروڑ تیس لاکھ (13000000) ہے، براہ کرم ورثاء میں اس کی تقسیم فرمادیں۔ جزاک اللہ خیرا
جواب: مرحوم کی تجہیز و تکفین کے جائز اور متوسط اخراجات، قرض کی ادائیگی اور اگر کسی غیر وارث کے لیے جائز وصیت کی ہو تو ایک تہائی (1/3) میں وصیت نافذ کرنے کے بعد کل جائیداد کو اڑتالیس (48) حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، جس میں سے بیوہ کو چھ (6)، دونوں بیٹوں میں سے ہر ایک بیٹے کو چودہ (14) اور دونوں بیٹیوں میں سے ہر ایک بیٹی کو سات (7) حصے ملیں گے۔
اس تقسیم کی رو سے ایک کروڑ تیس لاکھ (13000000) میں سے بیوہ کو سولہ لاکھ پچیس ہزار (1625000) روپے، دونوں بیٹوں میں سے ہر ایک بیٹے کو سینتیس لاکھ اکیانوے ہزار چھ سو چھیاسٹھ روپے اور چھیاسٹھ پیسے (3791666.66) اور دونوں بیٹیوں میں سے ہر ایک بیٹی کو اٹھارہ لاکھ پچانوے ہزار آٹھ سو تینتس روپے اور تینتس پیسے (1895833.33) ملیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (النساء، الایة: 11)
يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلاَدِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنثَيَيْنِ ... الخ
و قوله تعالیٰ: (النساء، الایة: 12)
وَلَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ إِن لَّمْ يَكُن لَّكُمْ وَلَدٌ فَإِن كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُم مِّن بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ ... الخ
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی