سوال:
ایک کروڑ بیس لاکھ روپے میراث میں ہے، اس میں دو بھائی اور ایک بہن کو میراث کی کتنی رقم ملی گی؟
جواب: واضح رہے کہ اگر مرحوم کے یہی ورثاء ہوں جو سوال میں مذکور ہیں اور ان کے علاوہ کوئی وارث نہ ہو تو مرحوم کی تجہیز و تکفین کے جائز اور متوسط اخراجات، قرض کی ادائیگی اور اگر کسی غیر وارث کے لیے جائز وصیت کی ہو تو ایک تہائی (1/3) میں وصیت نافذ کرنے کے بعد کل رقم کو پانچ (5) حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، جس میں سے دونوں بھائیوں میں سے ہر ایک کو دو (2) حصے اور بہن کو ایک (1) حصہ ملے گا۔
اس تقسیم کے اعتبار سے ایک کروڑ بیس لاکھ (12000000) روپے میں سے دونوں بھائیوں میں سے ہر ایک بھائی کو اڑتالیس لاکھ (4800000) روپے اور بہن کو چوبیس لاکھ (2400000) روپے ملیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (النساء، الایة: 176)
وَإِن كَانُواْ إِخْوَةً رِّجَالاً وَنِسَاءً فَلِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَيَيْنِ ... الخ
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی