عنوان: ترکہ کی تقسیم کا حکم(1494-No)

سوال: مفتی صاحب! کسی کا انتقال ہو جائے اور انہوں نے پیسے اور سامان وغیرہ چھوڑا ہو، تو اس سے متعلق کیا حکم ہے؟

جواب: صورت مسئولہ میں مرحوم نے جو کچھ نقدی، زیور یا جائیداد یا چھوٹا بڑا سامان چھوڑا ہو، اس میں سے پہلے مرحوم کی تجہیز و تکفین کے متوسط اخراجات نکالے جائیں، پھر اگر مرحوم کے ذمہ کچھ قرض ہو، تو وہ ادا کیا جائے اور بیوی کا مہر اگر ابھی تک ادا نہیں کیا تو وہ بھی قرضہ میں شامل ہے، اس کو ادا کیا جائے۔
پھر اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کسی غیر وارث کے حق میں کی ہو، تو ( ایک تہائی ) ۳/۱ کی حد تک اس کے مطابق عمل کیا جائے۔ اس کے بعد جو ترکہ بچے اسے مرحوم کے شرعی ورثاء میں تقسیم کر دیا جائے ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

صحیح البخاری: (رقم الحدیث: 2744، 3/4، ط: دار طوق النجاة)
حدثنا محمد بن عبد الرحيم، حدثنا زكرياء بن عدي، حدثنا مروان، عن هاشم بن هاشم، عن عامر بن سعد، عن أبيه رضي الله عنه، قال: مرضت، فعادني النبي صلى الله عليه وسلم، فقلت: يا رسول الله، ادع الله أن لا يردني على عقبي، قال: «لعل الله يرفعك وينفع بك ناسا»، قلت: أريد أن أوصي، وإنما لي ابنة، قلت: أوصي بالنصف؟ قال: «النصف كثير»، قلت: فالثلث؟ قال: «الثلث، والثلث كثير أو كبير»، قال: فأوصى الناس بالثلث، وجاز ذلك لهم

الھندیۃ: (447/6، ط: دار الفکر)
التركة تتعلق بها حقوق أربعة: جهاز الميت ودفنه والدين والوصية والميراث. فيبدأ أولا بجهازه وكفنه وما يحتاج إليه في دفنه بالمعروف، كذا في المحيط۔۔۔ثم بالدين۔۔۔ثم تنفذ وصاياه من ثلث ما يبقى بعد الكفن والدين۔۔۔ثم يقسم الباقي بين الورثة على سهام الميراث

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 384 May 13, 2019
tarkay ki taqseem ka hukum, Ruling on the distribution of inheritance

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Inheritance & Will Foster

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.