عنوان: چچا کی بیٹی جس کو خون دیا ہو، اس سے نکاح کرنا (1548-No)

سوال: مفتی صاحب! پوچھنا یہ ہے کہ میری چچا کی بیٹی ایک دفعہ بیمار تھی، اور اسے خون کی ضرورت تھی، تو میں نے اسے اپنا خون دیا تھا، اب وہ بڑی ہوچکی ہے، اور میں اس سے نکاح کرنا چاہتا ہوں، کیا میرا اس سے نکاح کرنا جائز ہے، یا خون دینے سے رضاعت ثابت ہوچکی ہے؟

جواب: دو سال کی مدت میں دودھ پینے سے رضاعت ثابت ہوتی ہے، کسی کو خون دینے سے رضاعت ثابت نہیں ہوتی ہے، لہذا آپ کا چچا کی بیٹی سے نکاح کرنا جائز ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

العنایۃ شرح الھدایۃ: (438/3، ط: دار الفکر)

والرضاع بفتح الراء وهو الأصل وبكسرها وهو لغة فيه مص اللبن من الثدي. وفي الشريعة عبارة عن مص شخص مخصوص، وهو أن يكون صبيا رضيعا من ثدي مخصوص وهو ثدي الآدمية في وقت مخصوص۔

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 485 May 19, 2019
chacha ki beti jis ko khoon dia ho us say nikkah karna, To marry the cousin who has been given blood

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Nikah

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.