سوال:
مفتی صاحب! معلوم یہ کرنا تھا کہ ایک شخص نے اپنی اہلیہ سے سونے کے زیور بطور قرض لیے اور ابھی اس قرض کی ادائیگی نہیں کی کہ اس شخص کی خواہش ہے کہ وہ اپنی اولاد کو عمرہ کروائے تو کیا ایسے شخص کا اپنی اولاد کو عمرہ کروانا صحیح ہے؟ شریعت کی روشنی میں رہنمائی فرما دیجئے۔
جواب: اگر عمرہ کے اخراجات منہا کرنے کے بعد قرض کی رقم بسہولت ادا کرنا ممکن ہو یا قرض دار کی طرف سے فوری مطالبہ نہ ہو تو اپنی رقم کو عمرہ پر خرچ کرنے میں شرعاً کوئی حرج نہیں ہے، لیکن اگر بیٹوں کو عمرہ پر بھیجنے کی وجہ سے قرض کی ادائیگی مشکل ہوجائے یا قرض دار کی طرف سے مطالبہ ہو تو ایسی صورت میں پہلے واجب الاداء قرض ادا کرنا چاہیے، تاہم اس کے باوجود اگر بیٹوں کو عمرہ پر بھیج دیا تو ان کا عمرہ ادا ہوجائے گا، لیکن پہلے قرض ادا کرنا زیادہ بہتر ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
رد المحتار: (462/2، ط: الحلبي، بيروت)
مطلب في قولهم يقدم حق العبد على حق الشرع
(قوله لتقدم حق العبد) أي على حق الشرع لا تهاونا بحق الشرع، بل لحاجة العبد وعدم حاجة الشرع ألا ترى أنه إذا اجتمعت الحدود، وفيها حق العبد يبدأ بحق العبد لما قلنا ولأنه ما من شيء إلا ولله تعالى فيه حق، فلو قدم حق الشرع عند الاجتماع بطل حقوق العباد كذا في شرح الجامع الصغير لقاضي خان وأما قوله - عليه الصلاة والسلام - «فدين الله أحق» فالظاهر أنه أحق من جهة التعظيم، لا من جهة التقديم، ولذا قلنا لا يستقرض ليحج إلا إذا قدر على الوفاء كما مر.
واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی