عنوان: اگر امام درميان ميں نہ ہو تو نئی صف درمیان سے شروع کریں یا امام کے پیچھے سے؟ (15752-No)

سوال: اکثر فلیٹس، بازار یا دفاتر والی مساجد کی مخصوص بناوٹ کی وجہ سے امام صف کے بالکل بیچ میں نہ کھڑا ہوتا ہو، ایسی مساجد میں مسبوق حضرات پیچھے کی صفوں کو صف کے درمیان سے شروع کریں گے یا امام کے پیچھے سے؟ کیونکہ پہلی صورت میں نئی صف شروع کرنے والا امام کے عین پیچھے نہیں ہوگا اور دوسری صورت میں صف اپنے ظاہری درمیان سے شروع نہیں ہو رہی ہوگی۔

جواب: واضح رہے کہ جماعت کی نماز میں اصل سنت طريقہ یہ ہے کہ امام نمازیوں کے درمیان بيچ والے مقتدی کے سامنے اس كے آگے کھڑا ہو، یعنی امام کے دائیں اور بائیں نمازیوں کی تعداد برابر ہونی چاہیے، حضرت ابوہریرہؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "اپنے امام کو درمیان میں کھڑا کرو، اور صفوں کے درمیان خلاء کو پُر کردو" (سنن ابی داود، حدیث نمبر: 681) اس لیے عام حالات میں امام کا درمیان سے ہٹ کر ایسی جگہ کھڑا ہونا کہ دائیں اور بائیں مقتدی برابر نہ ہوں، مکروہ ہے۔

تاہم پوچھی گئی صورت میں چونکہ مجبوری کی وجہ سے امام درمیان میں کھڑا نہیں ہوسکتا، لہذا بوجہ مجبوری اس کی گنجائش ہے اور یہ عمل مکروہ نہیں ہے، لیکن اس عذر کو ختم کرنے کی کوشش کرنی چاہیے، تاکہ اصل سنت پر عمل ہوسکے۔
جہاں تک اس سوال کا تعلق ہے کہ ایسی صورت میں نئی صف کہاں سے شروع کی جائے تو اس میں اصل یہی ہے کہ امام سے متصل صف اور پھر ان کے پیچھے کی صفیں امام کے پیچھے سے ہی شروع کی جائیں، اس طرح کہ پہلا شخص امام کے مقابل عین اس کے پیچھے کھڑا ہو، دوسرا اس کے دائیں اور تیسرا اس کے بائیں، پھر دائیں کے دائیں اور پھر بائیں کے بائیں، اس ترتیب سے صف بنانی چاہیے، اگر امام درمیان میں نہ ہو، تب بھی امام کے پیچھے سے ہی صف شروع کرنی چاہیے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

سنن أبي داود: (رقم الحديث: 681، 18/2، ط: مؤسسة الرسالة)
حدثنا جعفر بن مسافر، حدثنا ابن أبي فديك، عن يحيى بن بشير ابن خلاد، عن أمه، أنها دخلت على محمد بن كعب القرظى فسمعته يقول: حدثني أبو هريرة قال: قال رسول الله- صلى الله عليه وسلم -: "‌وسطوا ‌الإمام، وسدوا ‌الخلل".

الهندية: (89/1، ط: دار الفکر)
وينبغي للإمام أن ‌يقف بإزاء ‌الوسط فإن وقف في ميمنة ‌الوسط أو في ميسرته فقد أساء لمخالفة السنة. هكذا في التبيين.

رد المحتار: (568/1، ط: دار الفکر)
وفي مبسوط بكر: السنة أن يقوم في المحراب ليعتدل الطرفان، ولو قام في أحد جانبي الصف يكره، ولو كان المسجد الصيفي بجنب الشتوي وامتلأ المسجد يقوم ‌الإمام في جانب الحائط ليستوي القوم من جانبيه.

وفيه أيضا: (1/ 567)
وفي القهستاني: وكيفيته أن يقف أحدهما بحذائه والآخر بيمينه إذا كان الزائد اثنين، ولو جاء ثالث وقف عن يسار الأول، والرابع عن يمين الثاني والخامس عن يسار الثالث، وهكذا. اه. وفيه إشارة إلى أن الزائد لو جاء بعد الشروع يقوم خلف الإمام ويتأخر المقتدي الأول ويأتي تمامه قريبا.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 173 Feb 28, 2024
agar imam darmiyan me na ho to nai saf darmyan se shuru karen ya imam ke peche se?

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Salath (Prayer)

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.